لوگ کیوں دینے لگے ڈھارس مجھے
اپنی حالت پر ہے پیش و پس مجھے
ثابت و سالم دیا تھا میں نے دل
ثابت و سالم کرو واپس مجھے
رکھ دیا ہے ہاتھ شانے پر مرے
اب نہیں ہونا ہے ٹس سے مس مجھے
زندگی سے پھر لگائی ہے امید
سانپ سے پھر کہ رہا ہوں، ڈس مجھے
اس جہاں کا یوں تصور کر لیا
لگ رہا ہے اب یہ خار و خس مجھے
ہو گیا سیراب تو عقدہ کھلا
زہر ہے یہ زندگی کا رس مجھے
بہت خوب
ثابت وسالم دیا تھا میں نے دل
ثابت وسالم کرو واپس مجھے