آرزو تیری ضرورت سے زیادہ کر کے

عبدالکریم شاد شعروسخن

آرزو تیری ضرورت سے زیادہ کر کے

تجھ کو کھوتے رہے پانے کا ارادہ کر کے


اس قدر وہم و گماں دل پہ گزرتے ہیں کہ ہم

ٹال دیتے ہیں محبت کا ارادہ کر کے


لوٹتا ہوں میں کئی رنگ کے چھینٹے لے کر

جب نکلتا ہوں شرافت کو لبادہ کر کے


وہ یہ کہتے ہیں انھیں رند نہ دیکھے کوئی

اپنے چہرے کو سبو چشم کو بادہ کر کے


عمر بھر پیستے رہتے ہیں یہ رشتے ناطے

خاک میں ہم کو ملاتے ہیں برادہ کر کے


غمِ دنیا نے چھڑانے کی بہت کوشش کی

عشق نے چھوڑا مجھے چاک لبادہ کر کے


لوگ کھو جاتے ہیں بازار کی رنگینی میں

اس لیے رکھا ہے میں نے انھیں سادہ کر کے


میرے جذبات کھلونوں کی طرح بکھرے ہیں

دل کو برباد کیا میں نے کشادہ کر کے


منزلیں شاد! بس اک موڑ ہوا کرتی ہیں

ہم نے دیکھا ہے سفر جادہ بہ جادہ کر کے

آپ کے تبصرے

3000