سبھی کی ناک اور نقشہ الگ ہے

سحر محمود شعروسخن

سبھی کی ناک اور نقشہ الگ ہے

ہر اک چہرہ یہاں کتنا الگ ہے


تمھاری اور مری دنیا الگ ہے

ہمارا ایسے بھی رستا الگ ہے


بھلی لگتی ہیں اس کی ساری باتیں

محبت کا مگر لہجہ الگ ہے


نبھائے گا کسی سے کیا وہ رشتہ

جو خود ماں باپ سے بیٹا الگ ہے


نہیں ملتا مزاج اس کا کسی سے

زمانے بھر سے وہ رہتا الگ ہے


میاں! دونوں میں جو ہے فرق سمجھو

ارادہ اور ہے ، وعدہ الگ ہے


سحر اس سے الگ بالکل نہیں ہوں

نہ میری سوچ اور منشا الگ ہے

آپ کے تبصرے

3000