خودی کو پاؤں میں روندو کہ سر کا تاج کرو

عبدالکریم شاد شعروسخن

خودی کو پاؤں میں روندو کہ سر کا تاج کرو

غلام بن کے مرو یا جہاں میں راج کرو


برائے امن و اماں ظلم کے خلاف اٹھو

زمین شور میں پیدا ہرا اناج کرو


ہوا کے رخ میں ضرور انقلاب آئے گا

وہ ظلم ڈھاتا ہے ڈھائے تم احتجاج کرو


طرح طرح کے گلوں سے ہے باغ کی رونق

نہ افتراق کا پیدا کوئی رواج کرو


وہ دن بھی دور نہیں ہے، سماج سے ہٹ کر

ہر ایک فرد کہے گا مجھے سماج کرو


میں وہ چراغ ہوں جو آندھیوں کی زد میں ہے

ہوا کے عین مطابق مرا مزاج کرو


نہ جانے کیسی دوائیں طبیب نے دی ہیں

مریض شور مچاتا ہے، مت علاج کرو


ضرور ہوگا اجالا تمام عالم میں

تم اپنے حصے کا روشن اگر سراج کرو


تمھارا کام یہی رہ گیا ہے کارندو!

ہمارے تیل سے حکام کا مساج کرو


ہمیں صحیح و غلط کا شعور ہے اے شاد!

تو باغیوں میں ہمارا بھی اندراج کرو

آپ کے تبصرے

3000