رشید سلفی

چٹھی

مکرمی جناب ایڈیٹر صاحب
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

دی فری لانسر ویب پورٹل کی شکل میں پھر ایک تحریک بن کر سابقہ طرز پر پیش رفت کرنے جارہا ہے یہ سن کر نا قابل بیان خوشی ہو رہی ہے،
آج گرچہ ہر جانب اخبارات ومیگزین کی بھرمار ہے مگر احوالِ عصر اور ظروف زمانہ پر بے لاگ تجزیہ اور بے باک تبصرہ کرنے اور ان کہی صداقتوں کو لفظوں کے پیرہن میں ڈھالنے کا ہنر صرف فری لانسر ہی کا حصہ ہے ۔بند کمروں میں ڈر ڈر کے کہی جانے والی باتوں کو یہ بے لاگ رسالہ بیچ چوراہے پر آکر کہتا تھا۔
جو ماضی میں فری لانسر کا قاری رہا ہے وہ بحسن وخوبی جانتا ہےکہ یہ رسالہ ہر زندہ دل اور حریت پسند انسان کے دل کی آواز ہے۔ایک ایسے وقت میں جب قلم اور الفاظ خرید وفروخت کا سامان بن چکے ہوں ،حق گوئی جرم، تملق وخوشامد کارِ ثواب ہو اورسکہ رائج الوقت قلمکاروں کی بولیاں لگتی ہوں۔ضمیر کی آواز مفادات اور مصلحتوں کی غلام بن چکی ہو۔ ایسے میں کسی رسالے کا تقدس مآب ہستیوں کے گریبانوں میں ہاتھ ڈالنا، دکھتی رگوں کو چھیڑنا،خوف وہراس کے حبس زدہ ماحول میں جاں بلب سچاییوں کو زبان دے دینا، کیسا جان جوکھم کا کام ہے، یہ میدان صحافت کے طالع آزما بخوبی جانتے ہیں اور فری لانسر کی ٹیم تو ان تلخ تجربوں سے گزرتی رہی ہے۔
ایام گزشتہ شاہد ہیں کہ رسالے کا ہر شمارہ بکھیڑے اور ہنگامئہ ہاؤ ہو ساتھ لاتا تھا۔ کوئی نہ کوئی تحریر وقت کے مذہبی کج کلاہوں اور مصنوعی شرفاء کی نیند اڑادیا کرتی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ بد خواہ اڑچنیں کھڑی کیا کرتے تھے، قد غن لگاتے تھے اور رسالہ سازشوں اور مخالفتوں کے سبب خطرات اور نشیب وفراز سے گزرتا رہتا تھا اور اپنا مخصوص راگ الاپتا جاتا تھا۔
جوطوفانوں میں پلتے جارہے ہیں
وہی دنیا بدلتے جارہے ہیں
لیکن ملک کے طول وعرض میں فری لانسر کا انتظار رہتا تھا۔ اسے ہاتھوں ہاتھوں ہاتھ لیا جاتا تھا۔ دوست دشمن سب پڑھتے تھے۔ایک بار پھر یہ خوبصورت سلسلہ شروع ہو رہا ہے۔امید ہیکہ رسالہ اپنی گزشتہ شان اوربے لاگ انداز میں صحافتی سفر طے کریگا۔اللہ کرے اٹھنے والا یہ قدم حق وصداقت کی شاہراہ پر بڑھتا چلاجائے۔آمین

رشید سلفی، جامعۃ التوحید، بھیونڈی

آپ کے تبصرے

3000