میں اس بے محل قانون کا انکار کرتا ہوں

عبدالکریم شاد شعروسخن

بآوازِ بلند اس بات کا اظہار کرتا ہوں

کہ میں اس بے محل قانون کا انکار کرتا ہوں


وہی قانون جو ٹکڑوں میں ہم کو بانٹ دیتا ہے

کسی کو منتخب کر کے کسی کو چھانٹ دیتا ہے

جو حق کی بات کی جائے تو حاکم ڈانٹ دیتا ہے


تو اس کی ڈانٹ پر یوں احتجاجا وار کرتا ہوں

کہ میں اس بے محل قانون کا انکار کرتا ہوں


ہمارے ملک کو یہ خاصیت ممتاز کرتی ہے

یہاں کی ہر کلی اپنے چمن پر ناز کرتی ہے

بہار آئے خزاں آئے وہ اک آواز کرتی ہے


اسی آوازِ یک رنگی کا میں اقرار کرتا ہوں

کہ میں اس بے محل قانون کا انکار کرتا ہوں


تمھارے جبر و استبداد کی ہم کو نہیں پروا

خدا خود کر رہا ہے رہ بری ہم کو نہیں پروا

وہ سی اے اے ہو یا این آر سی ہم کو نہیں پروا


تمھاری ہر طرح کی چال کو بے کار کرتا ہوں

کہ میں اس بے محل قانون کا انکار کرتا ہوں


یہ گاندھیؔ کا وطن ہے اور یہی آزادؔ کا بھی ہے

محبت کا فسانہ قیس کا فرہاد کا بھی ہے

بھگت سنگھ کا جو دعوی تھا وہی تو شادؔ کا بھی ہے


وہی دعوی محبت کا ہزاروں بار کرتا ہوں

کہ میں اس بے محل قانون کا انکار کرتا ہوں

آپ کے تبصرے

3000