باغ میں خار و گل تو رہیں گے سدا
حق وطن کا اسی طور ہوگا ادا
ایک صف میں کھڑے ہوں امیر و گدا
ہر بشر کی زباں پر یہی ہو صدا
احتجاج، احتجاج، احتجاج، احتجاج
انقلاب، انقلاب، انقلاب، انقلاب
اے وطن کے جیالو اٹھو ساتھ دو
ضابطہ ہے جیو یا مرو ساتھ دو
کالا قانون نافذ نہ ہو ساتھ دو
ایک نعرہ لگاؤ چلو ساتھ دو
احتجاج، احتجاج، احتجاج، احتجاج
انقلاب، انقلاب، انقلاب، انقلاب
کوئی مذہب ہو چاہے کوئی دھرم ہو
شرط یہ ہے تمھارا لہو گرم ہو
گرچہ لہجہ ہر اک بات میں نرم ہو
چیخ اٹھو ستم پر اگر شرم ہو
احتجاج، احتجاج، احتجاج، احتجاج
انقلاب، انقلاب، انقلاب، انقلاب
ملک اس بار تقسیم ہونے نہ دو
ناؤ وحدت کی ہرگز ڈبونے نہ دو
یہ وراثت شہیدوں کی کھونے نہ دو
چین کی نیند ظالم کو سونے نہ دو
احتجاج، احتجاج، احتجاج، احتجاج
انقلاب، انقلاب، انقلاب، انقلاب
خوف کھاؤ نہ ان کی کسی چال سے
کام لیتے ہیں وہ مکرِ پامال سے
اے پرندو! گریزاں ہر اک جال سے
پیچھے ہٹنا نہ تم اپنی ہڑتال سے
احتجاج، احتجاج، احتجاج، احتجاج
انقلاب، انقلاب، انقلاب، انقلاب
اپنی تہذیب تعمیر کرتے رہو
ہر طرح غور و تدبیر کرتے رہو
ڈھال سے ردّ شمشیر کرتے رہو
خون دل سے یہ تحریر کرتے رہو
احتجاج، احتجاج، احتجاج، احتجاج
انقلاب، انقلاب، انقلاب، انقلاب
یہ دکھا دو زمانے کو غالب ہیں ہم
راہ کیسی بھی ہو حق کی جانب ہیں ہم
وہ اگر حکم راں ہے محاسب ہیں ہم
شادؔ! اس دور کے فیضؔ و جالبؔ ہیں ہم
احتجاج، احتجاج، احتجاج، احتجاج
انقلاب، انقلاب، انقلاب، انقلاب
بہت عمدہ غزل
ماشاء اللہ