ڈٹینشن کیمپ

عبدالکریم شاد شعروسخن

بول اے میرے وطنی بھائی!

جب شہریت چھن جائے گی

جب سی اے اے لاگو ہوگا

میں تجھ سے جدا ہو جاؤں گا

پھر کیا ہوگا؟ کیسے ہوگا؟

تو میری اذانیں سننے کو

کیا قید میں میری آئے گا

جب عید منائی جائے گی

تو کس کی سویّاں کھائے گا

ہم ساتھ رہے برسوں لیکن

کیا ایسا بھی سوچا تھا کبھی

یہ دھرم کے ٹھیکیدار ہمیں

ٹکڑوں میں ایسے بانٹیں گے

کیا میری خطا ہے بول ذرا

کیا تیری خطا ہے پوچھ ان سے

آخر تو کیوں مجبور ہوا

میں کیوں ایسے رنجور ہوا

کیا ان کی حکومت کی خاطر

ہم آپس میں ٹکرائیں گے

لڑ جائیں گے، مر جائیں گے

اک دوجے سے ہوں ہم بد دل

لیکن اس کا کیا ہے حاصل

کیا بھول گئے تاریخ اپنی

جب مل کر ہم نے جنگ لڑی

فتنہ پرور انگریزوں سے

کیا بھول گئے وہ جوڑی تم

جب گاندھی تھے آزاد کے ساتھ

سردار تھے جب غفار کے ساتھ

تب خون کی ہولی کھیلی تھی

تب ساتھ مصیبت جھیلی تھی

اب ساتھ نبھانا ہے کہ نہیں

ہم چھوڑ بھی سکتے تھے بھارت

اور چن سکتے تھے پاکستان

لیکن ہم کو منظور نہ تھا

اس دیش کی مٹی پیاری تھی

اب وقت ہے تو بھی ثابت کر

تجھ میں ہے وفا داری کتنی

پھر لاکھ ڈٹینشن کیمپ بنیں

پروا نہیں، تیرے دل میں تو ہوں

یہ غم بھی ستاتا ہے لیکن

تو بھی نہ کہیں پھنس جائے یہیں

جب شہریت چھن جائے گی

جب سی اے اے لاگو ہوگا

پھر کیا ہوگا؟ کیسے ہوگا؟

بول اے میرے وطنی بھائی!

آپ کے تبصرے

3000