ندا ہے قلب کی، خامے کی کوئی آہ نہیں

کاشف شکیل شعروسخن

ہماری ان کی کئی دن سے رسم و راہ نہیں

یہ اور بات ہے ان سی کسی کی چاہ نہیں


شکستہ حال کیا ہم کو عشق نے ورنہ

ہمارے جیسا زمانے میں کوئی شاہ نہیں


مذاقِ عشق ہے حاصل مگر یہ کہتے ہیں

“گناہ عشق سے بڑھ کر کوئی گناہ نہیں”


ہمارے حال پہ خوش ہو نہ تالیاں پیٹو

اکھاڑہ عشق کا کوئی تماشہ گاہ نہیں


وہی نگاہیں وہی خال و خد وہی لب بھی

تمھارے مثل مگر ان میں کوئی ماہ نہیں


اگرچہ لفظ شکستہ ہیں تیرے اے کاشف!

ندا ہے قلب کی، خامے کی کوئی آہ نہیں

آپ کے تبصرے

3000