مذہب اسلام میں عورت کو ایک اعلی مقام حاصل ہے عورت خواہ ماں ہو یا بہن، بیوی ہو یا بیٹی، ان سب کو اپنے اپنے مراتب کے لحاظ سے اسلام میں بلند مقام و مرتبہ دیا گیا ہےجب کہ زمانۂ جاہلیت میں زندہ دفن کر دی جاتی تھی، اسے منحوس اور اچھوت سمجھا جاتا تھا۔ اللہ نے فرمایا:
وَإذَا الْمَوْؤُودَةُ سُئِلَتْ
اسلام نے عورت کو بہت ہی بلند مقام عطا کیا اور اس دنیا کا سب سے بہترین سامان بنا دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اَلدُّنيا مَتاعٌ وخيرُ متاعِ الدنيا اَلمَرْأةُ الصالحةُ (رواه مسلم)
دنیا سامان ہے اور دنیا کا سب سے اچھا سامان بہترین عورت ہے اور جب عورت دنیا کا سب سے بہترین سامان بن گئی تو ضروری ہے کہ اس کی صفات بھی جان لی جائیں تاکہ سب سے بہتر سامان کی قدر ہوسکے۔ حدیث میں آتا ہے:
المراةُ الصالحةُ اذا نَظَرَ إِليها سَرَّتْه واذا اَمَرَها اَطاعَتْه واذا غاب عنها حَفِظَتْه (الجامع الصغير)
اچھی عورت وہ ہے کہ اس کا شوہر اس کی طرف دیکھے تو وہ اسے خوش کردے اور جب اسے کوئی حکم دے تو اس کی اطاعت کرے اور جب وہ اس سے دور رہے تو اس کی عزت کی حفاظت کرے یعنی بدکاری نہ کرے۔ اور اللہ نے عورت کی تخلیق کا مقصد بیان کیا کہ اس سے سکون حاصل کیا جائے۔ فرمایا:
لِتَسْكُنوا اِليها۔
ہر عورت یہ بات ذہن میں رکھے کہ شوہر کی اطاعت کو ایمان سمجھے غلامی نہ تصور کرے تاکہ وہ شوہر کی فرماں بردار ہو کر جنت میں داخل ہوجائے۔ حدیث میں آتا ہے:
اِذا صَلٌَتِ المراةُ خَمْسَها وصامَتْ شهرَها وحَصٌَنَتْ فَرْجَها واطاعَتْ زوجَها قيل لها اُدْخُلِي الْجَنَّةَ من اَيِّ ابْوابِ الجَنةِ شِئْتِ (صحيح الجامع)
عورت پنجگانہ نماز پڑھے، رمضان کے روزے رکھے، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے تو اس سے کہا جائے گا جنت کے جس دروازے سے داخل ہونا چاہتی ہے داخل ہوجا۔
یہ تو ہوئے نیک عورت بننے کے لیے نیکی کے راستے۔ لیکن کچھ فتنے بھی ہیں جن سے باز رہنا اور دور رہنا کامل عورت بننے کے لیے ضروری ہے۔
١- عورت فتنہ نہ بنے کیونکہ بنی اسرائیل کے اندر سب سے پہلا فتنہ عورتوں میں ہوا:
اِنَّ اَوّلَ فِتْنَةِ بني اِسرائيلَ كانتْ فِي النِّساءِ (رواه مسلم)
٢- عورت حسد اور جلن سے دور رہے۔ یہ بیماری عورتوں میں زیادہ ہوتی ہے اپنی سوتن یا پڑوسن کو جلانے کے لیے جھوٹ یہاں تک بولتی جاتی ہے کہ جو چیز شوہر نے دیا بھی نہیں ہے اسے بھی گنا دیتی ہیں تاکہ اس کی سوتن یا پڑوسن جلنے لگے۔ حدیث میں آتا ہے:
اَلْمُتَشَبِّعُ بما لَمْ يُعْطَ كَلابِسِ ثَوبَيْ زُورٍ (رواه البخاري)
جو عورت ایسی چیز کا اظہار کرے جو اسے نہیں دیا گیا ہے تو گویا وہ جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والے کی طرح ہے۔
٣- عورت ناشکری نہ کرے اور شوہر کی دی ہوئی چیز پر راضی رہے۔ حدیث میں آتا ہے:
تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ وتَكْفُرنَ العَشِيرَ (رواه البخاري)
تم لعن طعن زیادہ کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری بھی کرتی ہو۔ اور یہ بھی فرمایا:
لَو اَحْسَنْتَ الىٰ اِحداهُنَّ الدَّهرَ كُلٌَه ثُمٌَ رأَتْ مِنْكَ شَيئًا قالتْ ما رَأيْتُ منكَ خيراً قَطُّ (رواه البخاري)
عورت پر اگر شوہر پوری زندگی احسان کرتا رہے پھر بھی وہ اس کی طرف سے کوئی چوک دیکھ لے تو بول پڑتی ہے میں نے تو پوری زندگی میں کوئی بھلائی دیکھی ہی نہیں۔
٤- عورت پردہ میں رہے اور بے پردگی سے بچے اور اچھی طرح سے جان لے کہ ایک عورت کا سجنا سنورنا زیب و آرائش اختیار کرنا صرف اپنے شوہر کے لیے ہوتا ہے اور ایک غیرت مند عورت یہی کرتی بھی ہے اپنی ہر ادا اور اپنی ہر خوبصورتی کا اظہار اپنے شوہر کے لیے کرتی ہے اور جہاں دو ٹکے کی عورتیں مغربی فیشن پرستی سے متاثر ہوکر ‘میرا جسم میری مرضی’ کا نعرہ لگا کر بے پردگی کا اظہار کریں، بے پردگی اختیار کریں وہاں ایمان والی عورتیں پردہ میں رہ کر ولا يُبْدِينَ زِيْنَتَهُنَّ پر عمل کرتے ہوئے ان کا رد کریں اور جواب دیں کہ میرا اللہ میرا رسول میری شریعت میرا پردہ میری دولت میرا شوہر میری عزت میرا بھائی میری غیرت میرا باپ میری شہرت تاکہ حق غالب آجائے اور باطل منہ کی کھائے۔
٥- صبر اور شکر کا دامن تھامے رہے، اس میں بالکل بھی لاپرواہی نہ برتے اس لیے کی یہی مومن کا سہارا اور خوش رہنے کا اصول ہے۔ حدیث میں آتا ہے:
عَجَباً لِاَمرِ المؤمنِ اِنَّ اَمْرَهٗ كُلَّهٗ خيرٌ اَنْ اَصابَتْهٗ سَرّاءُ شَكَرَ فَكانَ خيراً لهٗ واِنْ اَصابَتْه ضَرّاءُ صَبَرَ فكانَ خَيراً لَهٗ (رواه مسلم)
اللہ تمام خواتین کو کامل عورت بننے کی توفیق دے۔ آمین
آپ کے تبصرے