جب جواب دینا مشکل ہوجائے

حافظ عبدالحسیب عمری مدنی نفسیات

موبائل کے اسکرین پر ایک انجان نمبر نظر آیا، کال رسیو کیا تو دوسری طرف سے ایک نوجوان کی آواز تھی، بڑی ہی مستحکم آواز میں اس نے مجھے جو کچھ بتایا وہ یہ تھا کہ
“میری عمر تقریبا 26 سال ہے، میں بلڈ کینسر کا مریض ہوں، ہندوستان میں ڈاکٹروں نے جواب دے دیا اور مجھ سے کہا کہ آپ صرف کیلیفورنیا امریکہ میں کوشش کرسکتے ہیں، میں وہاں بھی گیا اور ڈاکٹروں نے معائنہ کے بعد صاف صاف بتادیا کہ “علاج ممکن نہیں ہے، اب تمھارے پاس زیادہ سے زیادہ دوسال کا عرصہ ہے، بس اتنی ہی زندگی بچی ہے۔”
یہ سب بتانے کے بعد اس نوجوان نے مجھ سے پوچھا “میں نے زندگی میں کوئی بڑا گناہ نہیں کیا نہ ہی میں نے کبھی کسی کے ساتھ ظلم و زیادتی سے کام لیا ہے اور نہ کسی کی حق تلفی کی یے اور نہ ہی ایسا کچھ میری زندگی میں ہے کہ میں خود کو اس سزا کے قابل سمجھوں پھر اللہ نے مجھے کیوں یہ سزا دی ہے؟؟؟”

سپاٹ لہجے میں وہ بولتا چلاگیا اور میں سنتا رہا۔۔۔۔۔۔۔!
تھوڑی دیر کے لیے لگا اب بیمار وہ نہیں میں ہوں۔ پتہ نہیں آپ قارئین کو بھی کبھی ایسا تجربہ ہوا ہے کہ نہیں؟ جس نوجوان کے ابھی جینے جاگنے کے دن ہوں وہ خود اپنی متوقع موت کی خبر دے اور آپ سے کچھ پوچھے تو پھر اس سے کیا بولا جاتا ہے؟ اور اسے کیسے تسلی دی جاتی ہے؟
لمحوں میں کئی خیال سائے کی طرح آئے اور گزر گئے، میڈیکل سائنس کے عروج اور مادی ترقی کے اس دور میں بھی انسان کی یہ بے بسی بہت کچھ یاد دلا گئی، یوں لگا جیسے موت کا فرشتہ میرے پاس سے گزر کر کسی اور تک پہنچا ہو۔

ابتداءً میرے پاس اس بھائی سے کہنے کے لیے کچھ نہیں تھا مگر پھر خود کو سنبھال کر میں نے اس سے تین باتیں کہیں:
1۔ پہلی بات تو یہ کہ اس دنیا کی یہ مصیبتیں ہمیشہ سزا نہیں ہوا کرتیں، کئی بار ہمیں بلندئ درجات کے لیے بھی آزمایا جاتا ہے: ({ كُلُّ نَفۡسࣲ ذَاۤىِٕقَةُ ٱلۡمَوۡتِۗ وَنَبۡلُوكُم بِٱلشَّرِّ وَٱلۡخَیۡرِ فِتۡنَةࣰۖ وَإِلَیۡنَا تُرۡجَعُونَ } ہر نفس کو موت کا مزّہ چکھنا ہے، اور ہم اچھے اور بُرے حالات میں ڈال کر تم سب کو آزماتے ہیں۔ اور بالآخر تمھیں ہماری ہی طرف لوٹایا جائے گا۔ (سورة الأنبياء:٣٥)
2۔ دوسری بات یہ کہ اللہ کے فیصلے حکمتوں بھرے ہوتے ہیں اللہ ہی بہتر جانے اس کی کیا حکمت ہے؟ آپ اللہ کے فیصلے پر خود کو راضی کیجیے اور خیال رکھیے، بظاہر آپ کی دنیا لٹ گئی ہے کہیں ابلیس اس موقعے کا فائدہ اٹھا کر اللہ کے تئیں منفی خیالات سے آپ کی آخرت بھی تباہ نہ کردے۔
3۔ اور تیسری بات یہ کہ یہ ڈاکٹروں کا تجربہ اور ان کا علم ہے جو آپ کو بتلارہا ہے کہ آپ کے پاس وقت کم رہ گیا ہے، یہ لوگ اسباب کی اس دنیا میں اسباب کو دیکھ کر متوقع نتائج بتاسکتے ہیں لیکن آپ اپنے مسبب الأسباب رب سے شفا مانگتے رہیں اور یہ بھی مانگیں کہ مقدر کے فیصلے میں جانا ہی لکھا ہے تو پھر ان شیطانی خیالات سے بچاکر ایمان کی سلامتی کے ساتھ موت دے۔

جواب دینے کو تو دے دیا لیکن میں پورے وثوق سے بتا سکتا ہوں کہ اپنی کہی باتوں پر مکمل یقین کے باوجود میرے اپنے جواب دینے میں ایک کھوکھلا پن تھا، مجھے نہیں پتہ ایسے موقعے پر ڈاکٹر حضرات وہ کلیجہ کہاں سے لاتے ہوں گے جب وہ مریض یا اس کے متعلقین کو ایسی خبریں دیتے ہوں گے۔
اس کال کو گزرے ایک گھنٹہ سے زیادہ ہو چکا ہے مگر دل اچاٹ ہوگیا ہے، عجیب سی کیفیت سے دوچار ہے۔ اسی کیفیت میں بیٹھے بیٹھے یہ سطریں تحریر کردی ہیں جنھیں آپ کے حوالے کرتے ہوئے چاہتا یہ ہوں کہ اس بھائی کے لیے اور اسی جیسے دیگر افراد کے لیے دعا ضرور فرمائیں کہ اللہ انھیں شفاء کامل عطا فرمائے اور اگر رب حکیم کا فیصلہ کچھ اور ہے تو ان کو ثابت قدمی اور رب قدیر کے فیصلے پر رضامندی نصیب فرمائے۔ آمین

15
آپ کے تبصرے

3000
15 Comment threads
0 Thread replies
1 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
15 Comment authors
newest oldest most voted
Tarique Ashraf

ماشاء الله تبارك الرحمن اللهم زد فزد
شفاه الله عاجلا و آجلا

أبو أحمد

شفاه الله وعافاه عاجلا

Mohd imean

Allah bhai kobshofa ata faayr

بدرالزماں عاشق علی

أسأل الله العظيم رب العرش العظيم أن يشفيه.

Awan

السلام عليكم و رحمة الله و بركاته
شفاه الله وعافاه آمين
شيخ محترم آپ نے بالکل حق اور سچ باتيں اُس نوجوان سے فرمائيں،
الله سبحانه وتعالى جو کہ الصمد ہے اس پر توکل کی بات ميں کھوکھلا پن ہر گز محسوس نہيں ہونا چاہئیے۔
ميں يہاں امريکہ ميں ايک جرمن عورت کو جانتی ہوں جسے ڈاکٹروں نے بتايا تھا کہ کينسر کی وجہ سے اُس کے پاس کچھ مہينے ہيں زندگی کے، وہ عورت اس خبر کے پندرہ سال بعد بھی نہ صرف زندہ تھی بلکہ job بھی کر رہی تھی سبحان الله.

عامل حسین

اللہ رب العالمین شفاء کاملہ عاجلہ عطا فرمائے

عبدالمعز عمري

اللهم رب الناس اذهب الباس اشفي انت الشافي….

ARSHAD KHAN SEONI MP

1. باب الأَمْرَاضِ الْمُكَفِّرَةِ لِلذُّنُوبِ 1. باب: گناہوں کے لیے کفارہ بننے والی بیماریوں کا بیان۔ حدیث نمبر: 3090 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ الْمِصِّيصِيُّ، الْمَعْنَى قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِيحِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد، قَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ السَّلَمِيُّ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:” إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا سَبَقَتْ لَهُ مِنَ اللَّهِ مَنْزِلَةٌ، لَمْ يَبْلُغْهَا بِعَمَلِهِ، ابْتَلَاهُ اللَّهُ فِي جَسَدِهِ، أَوْ فِي مَالِهِ، أَوْ فِي وَلَدِهِ”، قَالَ أَبُو دَاوُد: زَادَ ابْنُ نُفَيْلٍ، ثُمَّ صَبَّرَهُ عَلَى ذَلِكَ،… Read more »

عبد الله

اللہ تعالی اس بھائی کو شفاء کامل و عاجل عطا فرماۓ اور ایمان پر ثبات قدمی عطا کرے

سید یوسف قادری رحیمی محمدی

شفاہ اللہ وعفاہ عاجلا

Syed

Mashallah

لا بأس طھور ان شاء اللہ تعالیٰ

لا بأس طھور ان شاء اللہ تعالیٰ

Javid ahmed

لا باس طهور انشاءالله

Abdullah Pratapgarhi Rahmani

اللہ رب العالمین اس بھائی کو شفاء کاملہ عاجلہ عطا فرمائے آمین

ساجد كريم

أسأل الله العظيم رب العرش الكريم أن يشفيه ويعافيه ويحفظه من فتنة الشيطان آمين