أم عماره نسيبہ بنت كعب

عمارہ رضوان

“الله تعالى كى رحمتيں نازل ہوں تم پر اور پور ے گهر والوں پر۔ الله كى نعمتيں حاصل ہوں گهر كے ہر فرد كو”
يہ وه كلمات ہيں جو رسالت مآب صلى الله عليه وسلم كی زبان مبارک سے ادا ہوئے ام عماره اور ان كے گهر والوں كے بارے ميں۔
ام عماره اس بشارت پر قانع نہ ہوئيں بلكہ ايک اور فرمائش كر ڈالى: “اے الله كے رسول! ہم تو جنت ميں آپ كى رفاقت اور معيت چاہتے ہيں، آپ ہمارے لیے دعا كردىجیے”۔
رسول پاک صلى الله عليہ وسلم كے ہاتھ اسى وقت دعا كے لیے اٹھ گئے اور يہ دعا كى: “اے الله! ان سب كو جنت ميں ہمارى معيت عطا فرما”
أم عماره كا چہره خوشى سے دمک اٹها اور زور سے پكار اٹهيں: “اب تو كسى چيز كا كوئى غم نہيں، چاہے اس راستے ميں كوئى بهى مشكل كيوں نہ پيش آئے”
يہ مكالمہ ہے غزوه احد كے موقع كا جب پہلے مرحلے ميں مسلمانوں كا پلڑا بهارى تها مگر اچانک پانسہ پلٹ گيا۔
اب تو مشركين ميدان مار رہے ہيں۔ جوابى حملہ بڑا شديد ہے، مومنوں كى جماعت ميں دراڑ پڑ چكى ہے۔
حضرت عمر بن الخطاب رضى الله عنہ سے مروى ہے كہ رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے غزوه احد كو ياد كرتے ہوئے ہوئے كئى بار فرمايا كہ “اس دن ميں جدهر نگاه دوڑاتا تها آگے پيچھے دائيں بائيں ميں ہر طرف ام عماره كو ديكهتا تها، وه بڑى بے جگرى سے كافروں كا مقابلہ كررہى تهيں اور مردانہ وار كافروں پہ پل پڑتى تھیں”۔
ام عماره غزوه احد ميں اپنے شوہر اور دو بيٹوں كے ساتھ شريک ہوئيں اور نبى كريم صلى الله عليہ وسلم كے دفاع ميں باره سے زياده زخم اپنے جسم پر سہے۔
أم عماره اس قافلے میں شامل دو خواتين ميں سے ايک تهيں جو تہتر (73) نفوس قدسيہ پر مشتمل تھا۔ یہ قافلہ نبى صلى الله عليہ وسلم سے ملاقات كے لیے حج كے ايام ميں مكہ كى جانب روانہ ہوا تھا اور نبى صلى الله عليہ وسلم كے ہاتهوں پر ہر حال ميں سمع وطاعت، تنگى وخوشحالى ميں فی سبیل اللہ انفاق اور امربالمعروف ونهى عن المنكر كى بيعت كى تهى۔
أم عماره رضى الله عنها نے اس وقت بهى اس عہد كى پاسدارى كى جب درخت كے نيچے حديبيہ كے مقام پر نبى كريم صلى الله عليہ وسلم ايک بار پهر تجديد عہد كر رہے تهے اور جان كى بازى پر جنت كى بشارت دے رہے تهے۔ صرف نبى كى زبان سے ہى نہيں بلكہ خود رب العالمين كى زبانى:
(لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَنْزَلَ السَّكِينَةَ عَلَيْهِمْ وَأَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِيبًا)
بيعت عقبہ ثانيہ كے موقع پر پورے گهر نے بيعت كى تهى:
الله كے راستے ميں سب كچھ قربان كرنے كى!
اسلام كى حميت اور اس كى مدافعت كى!
الله اور اس كے رسول كى اطاعت كى!
اور سچ مچ يہ پورا گهرانہ اپنے وعدے پر كهرا اترا۔ حبيب بن زيد رضى الله عنہ آپ كے ہى بطن سے پيدا ہوئے تهے اور أم عماره نے اپنے دودھ كے ساتھ اخلاص ووفا كا دودھ بهى پلايا تها۔ تبهى تو حبيب بن زيد نے مسيلمہ كذاب كے سامنے صدق ووفا كى مثال رقم كى۔ مسيلمہ آپ كے ايک ايک عضو كو كاٹتا جاتا تها اور پوچهتا جاتا تها كہ كيا تم اب بهى مجھے الله كا رسول نہيں مانتے اور حبيب بن زيد كا يہ جواب ہوتا كہ تو كذاب ہے، جهوٹا ہے، نبى صادق تو صرف محمد صلى الله عليہ وسلم ہيں جن پر ہم ايمان لائے۔ مسيلمہ كى تعذيب سے آپ نے سرِمو انحراف نہ كيا اور راه حق ميں شہيد ہو گئے۔
الله راضى ہو!
ام عماره سے، زيد بن عاصم سے، حبيب بن زيد سے۔ رضى الله عنهم أجمعين

آپ کے تبصرے

3000