عيد كا تيوہار ہمارے لیے ہر سال آتا رہتا ہے اور ہزاروں خوشياں اپنے دامن ميں سميٹ كر لاتا ہے۔ اس دن ہر كوئى خوش ہوتا ہے اور مختلف طريقوں سے اپنى خوشى كا اظہار كرتا ہے۔ روزہ داروں كے لیے تو يہ جشن كا دن ہے، اچهے سے رمضان گزارنے كے بعد ان كو الله كى جانب سے خوشى منانے كا حكم ديا گيا ہے۔ اسى لیے ہمارے رسول صلى الله عليہ وسلم نے عيد كے دن روزه ركهنے سے منع فرمايا ہے۔ وه عبادت جو ايك دن پہلے بہت محبوب تهى عيد كے دن ممنوع ٹھہرى۔
اس بار عيد كا تيوہار بهى ايسے حالات ميں آرہا ہے كہ عيد كى سارى خوشياں كافور ہوتى نظر آرہى ہيں۔ ايسى عید شايد ہمارے باپ دادا نے بهى نہ ديكهى ہو۔ ہمارے يہاں تو عيد كے دن ہى لوگ گلے ملنے كى رسم پورى كرتے تهے، اب تو گلے ملنا بہت دور كى بات ہاتھ ملانے پر پابندى ہے۔ ہمارے دور قريب كے رشتے دار عيد كا ہى انتظار كرتے تهے كہ چلو عيد كى سوئيوں كے ساتھ خوب مل بيٹهيں گے اور سال بهر كے گلے شكوے دور كرليں گے۔ اس دن گهر كے بڑے بوڑهے ايك كمرے ميں اپنى اپنى روداد سناتے تهے اور ہمارى ہم عمر سہيلياں اپنے اپنے كارنامے۔ چهوٹے بهائى بہنوں كى نظر تو آنے والے رشتہ داروں كى جيب پر ہوتى تهى كہ كب ان كا ہاتھ جيب ميں داخل ہو اور كرارى كرارى نوٹ نكلے۔ ميرے چهوٹے بهائى بهى بہت حسد ركهنے والے ہيں، ان كو اس سے بڑى تكليف ہوتى ہے كہ ہمارے فلاں عزيز نے اپّى كو مجھ سے زياده روپئے كيوں دے دیے اور اگر اِن كى ضد كے آگے انھوں نے سب كا حساب برابر كر ديا تو وه اسے اپنے لیے فتح مبين سمجهتے ہيں۔ انھیں نہيں معلوم ہوتا كہ انہي رشتہ دار نے چپكے سے ميرى جيب ميں ايك اضافى نوٹ ڈال دیا ہے۔
مجهے اس بار اس بات كا ڈر ستائے جارہا ہے كہ يہ سب باتيں ماضى كى داستان ميں بدلنے جارہى ہيں اور سب سے زياده نقصان ہمارے چهوٹے بهائيوں كا ہونے والا ہے، پهر تو وه پورا كفّاره ابو كى جيب سے وصول كريں گے۔ ابو نے بهى كمال ہوشيارى سے ہم سب كو يہ سمجها ديا ہے كہ بينک ميں سب كا اكاؤنٹ ہے، مودى جى نے بيس لاكھ كروڑ روپئے كے خصوصى پيكج كا اعلان كيا ہے، اس بار عيدى ان كى طرف سے تم سب كے اكاؤنٹ ميں براه راست آئے گى۔ مودى جى نے جس پيكيج كا اعلان كرنے ميں پورے پينتيس منٹ لگائے تهے اس كى تشريح ميں ہمارى وزير ماليات كو پانچ دن تک محنت كرنى پڑى۔ مگر پھر لوگ يہى كہتے ہيں كہ ہميں سمجھ ميں نہيں آيا۔ سمجھ ميں بهى كيسے آئے، غريبوں اور مزدوروں كے پيكيج كو وه انگريزى ميں سمجهاتى رہيں يہ معلوم ہوتے ہوئے كہ مزدوروں اور غريبوں كو انگريزى نہيں آتى۔ اور راہل گاندهى كو ہندى ميں كوسا اور مزدوروں كے وقت كو برباد نہ كرنے كى صلاح دى۔ حالاں كہ راہل گاندهى ان سے اچهى انگريزى بولتے اور سمجهتے ہيں، نرملا آنٹى كم ہوشيار نہيں ہيں، انھیں معلوم ہے كہ بات ايسى كہو كہ كسى كی سمجھ ميں نہ آئے، باقى كام كرنےكے لیے ہندى ميڈيا كے پتركار كافى ہيں۔ ميڈيا عوام تک وه كارنامے بهى منتقل كردے گا جس كے بارے ميں ابهى حكومت نے سوچابهى نہ ہو۔
ہمارے دونوں بهائى بڑے خوش قسمت واقع ہوئے ہيں، رمضان كى گہماگہمى كے چكّر سے بچنے كے لیے اس بار ان كا عيد كا جامہ، كرتا شلوار، تهالى بجانے سے پہلے ہى گهر پہنچ گيا۔ گزشتہ عيد ميں ان كا كپڑا عيد سے دو ماه پہلے خريدا گيا اور جب ٹيلر كے پاس سلوانے لے گئے تو اس نے كاغذ پر لكهے ہوئے “ہاؤس فل” كى طرف اشاره كرديا۔ اور وه دونوں ناكام ونامراد ، منہ لٹكائے واپس آئے۔ ان كى اس ناكامى نے ان كو اب بہت عجلت پسند اور تيز گام بنا ديا ہے۔ اب عيد كى خريدارى وه شعبان ميں كرنے كے قائل ہوگئے ہيں۔ اور اسى عجلت پسندى كى وجہ سے كبهى كبهى وه عصر كى نماز، ظہر كے ساتھ پڑهنا چاہتے ہيں۔ پهر بارى آتى ہے امّى كے ليكچر كى، نماز اپنے وقت پر فرض كى گئى ہے، صرف سفر ميں اجازت ہے وغيره وغيره۔
مختلف تنظيموں اور اداروں كى طرف سے بہت مفيد ہدايات اور گائڈلائنس سوشل ميڈيا پر گردش كر رہى ہيں اور ساتھ ہى گهروں ميں نماز عيد ادا كرنے كے طريقے بهى بتائے جارہے ہيں۔ مگر ايک گائڈلائن گهروں ميں قيد بچوں اور بچيوں كے لیے بهى ہونى چاہیے كہ وه اپنی عيد كيسے گزاريں۔
رمضان ميں لاک ڈاؤن نے رمضان سے اور زياده فائده اٹهانے كا موقع فراہم كيا۔ افطار پارٹيوں سے فرصت رہى، كہيں آنا جانا نہيں رہا، دوست احباب سے بهى دورى رہى۔ گرچہ مكمل يکسوئى ميسر رہى مگر عيد كے ايام تو يكسوئى كو طاق پر ركهنے كے ہيں، ميل ملاپ كے ہيں، سير وتفريح كے ہيں، دوستوں كو اپنے گهر بلانے اور ان كے گهر جانے كے ہيں ، اگر عيد ميں يہ سب نہ ہوگا تو پهر عيد كيسى؟
خير عيد اپنے وقت پر آئے گى، ہم بهى اپنے پرانے كپڑوں كو نيا بنانے كى كوشش كريں گے، اس عيد ميں وه لوگ اجنبى ہوں گے جنھوں نے نيا لباس زيب تن كر ركها ہوگا اور پرانے لباس ميں اكثريت سينہ چوڑا كركے چل رہى ہوگى ليكن ہم ہرحال ميں اپنے رب كے حضور سجدہ شكر بجا لائيں گے، اپنے ملك و ملت اور پورى انسانيت كے لیے دعا بهى كريں گے۔ اور يہ دعا بهى كہ الله رب العزت اس وبا سے پورى انسانيت كو جلد نجات دے تاكہ سب لوگ سكون كى زندگى گزار سكيں اور آنے والى عيدوں كو بہت ہى جوش وجذبے سے مناسكيں، اور ہمارا نقصان بهى نہ ہو جس كے لیے ہم سال بهر انتظار كرتے ہيں۔
آپ کے تبصرے