سيلفيا رومانو سے عائشہ تك كا سفر

عمارہ رضوان

سيلفيا رومانو سے عائشہ تك كا سفر
(لاک ڈاؤن اور قيدوبند كى ايک ايمان افروز ردواد)


جب پورا يوروپ كورونا وائرس كے قہر سے نبرد آزما ہے اور نقل وحركت كے تمام وسائل بند ہيں، ايسے ميں اٹلى كا ايک خصوصى طياره 10 مئى 2020 كو روم شيامپينو ايرپورٹ پر اترتا ہے۔ ايرہوسٹس اور طبى عملہ كے علاوه اس طيارے سے ايک چوبيس سالہ دوشيزه بهى باہر آتى ہے، اير پورٹ كے باہر ميڈيا كا ايک جمّ غفير ہے اور كيمرے ہر لمحے كو قيد كرنے كے لیے بالكل تيار ہيں۔
ايک صحافى اپنا پہلا سوال داغتا ہے “كيسى ہيں آپ؟”
“ميں بالكل ٹهيک ہوں، ميں جسمانى اور دماغى طور پر بهى بہت مستحكم ہوں، سب كا شكريہ جو ميرے ساتھ كھڑے رہے، اب ميں اپنے گهر والوں كے ساتھ كچھ ايام گزارنا چاہتى ہوں”۔
دوسرا صحافى بهی بہت جوش ميں مائک آگے كر ديتا ہے اور سوال ہى ميں اپنى منشا ركھ ديتا ہے “اب آپ انتہاپسندوں كے نرغے سے نكل آئى ہيں، اپنے ملک ميں آزادى اور آزادئ رائے والے ملک ميں اس چادر كو اتار پھينكیے”۔
غير متوقع جواب سامنے آتا ہے “نہيں، ميں نے اسلام قبول كرليا ہے، اسى وقت جب ميں انتہاپسندوں كى قيد ميں تهى۔ انهوں نے ميرے ساتھ كوئى زور زبردستى نہيں كى، ميں نے اپنى مرضى سے دين اسلام كو اپنايا ہے۔ انھوں نے تو ميرے ساتھ انسانيت كا معاملہ كيا اور حسن سلوک سے پيش آئے”۔
سيلفيا رومانو جب ايرپورٹ پر اتريں تو ان كا پورا جسم مكمل طور پر اسلامى لبادے ميں لپٹا ہوا تها، بالكل ساتر، ہاتهوں پر بهى گلبس تهے اور چہره بهى ماسک سے ڈهكا ہوا تها۔
صحافيوں كے ساتھ ساتھ اٹلى كے وزير اعظم جوزيف كونتے بهى سيلفيا رومانو كے استقبال كے لیے ايرپورٹ پر بنفس نفيس موجود تهے۔
سيلفيا رومانو ايک اطالوى دوشيزه جو گزشتہ اٹھاره ماه سے كينيا ميں الشباب كے قيد ميں تهى، سيلفيا كو اس وقت الشباب نے گرفتار كيا تها جب وه كينيا كے شہر مالندى سے اسى كيلوميٹر دور شكامہ كے گاؤں ميں غريبوں ميں ريليف كا كام انجام دے رہى تهيں۔ وه عيسائى مشنرى كے ذريعے قائم كرده ايک يتيم خانہ ميں بهى بحيثيت والينٹئر اپنى خدمات دے رہى تهيں۔ الشباب نے كينيا سے ان كو اغوا كركے صوماليہ منتقل كرديا تها۔
وه اپنى روداد بيان كرتے ہوئے كہتى ہيں “تقريبا ایک ماه تک ميں پيدل چلتى رہى، منزل كا كوئى پتہ نہ تھا، ہاں! كبهى كبهى موٹر سائكل كى سوارى نصيب ہوجاتى تهى۔ ميں نے ندى نالے سب پار كیے، غير ہموار، پتھريلى زمينوں سے بهى سابقہ پيش آيا۔ وه چھ سات لوگ تهے، آٹھ سے دس گھنٹوں تک ہميں پيدل چلنا پڑتا تها”۔
“ان دہشت گردوں نے تو آپ كو بہت اذيت دى ہوگى” ايک خاتون صحافى نے مطلب كا سوال پوچها
“قيد كا پہلا مہينہ ميرى زندگى كا بہت سخت تها، ميں تو اپنى زندگى سے بهى مايوس ہوچكى تهى۔ ميں ہر وقت روتى رہتى تهى، ليكن ان لوگوں نے مجھے ذرّه برابر بهى تكليف نہيں پہنچائى، بہت اچهے سے پيش آتے تهے وه ہم سے”۔
سيلفيا يہيں نہيں ركتيں بلكہ بتاتى ہيں “انھوں نے مجهے ايک بالكل الگ كمرے ميں ڈال ركها تها، ميرے كمرے ميں كوئى نہيں آتا تها، ميں زمين پر پڑے ہوئے بستر پر سوتى تهى۔ ميں نے تو ان سے كاغذ اور قلم طلب كيا جسے انھوں نےفورا ميرے كمرے ميں بهجواديا”۔
“سننے ميں تو يہ بهى آيا تها كہ الشباب كے دہشت گردوں نے اپنے كسى انتہاپسند جانباز سے آپ كى جبراً شادى بهى كرادى تهى” اسى خاتون صحافى كا دوسرا سوال…
“بالكل غلط بات! شادى تو دور كى بات، انھوں نے مجهے ہاتھ تک نہيں لگايا۔ وه تو كهانا بهى اتنى احتياط سے ديتے تهے كہ كبهى ان كا اور ميرا سامنا نہ ہوجائے۔ ان كے چہرے ڈهكے ہوتے تهے بالكل ڈهكے ہوئے، صرف ان كى آنكهيں دكھتى تهيں”۔
ميرا وقت كٹ نہيں رہا تها تب ميں نے ان سے كچھ كتابيں طلب كيں۔ انھوں نے كهانے كے ساتھ كتابوں كا ايک بنڈل بهى كمرے ميں ركھ ديا۔ ديگر كتابوں كے ساتھ اس ميں انگريزى زبان ميں قرآن مجيد بهى تها جسے ميں پڑهتى رہى اور ميرا اندرون تبديل ہوتا گيا۔ كچھ مہينوں كے بعد ميں نے حتمى فيصلہ كرليا كہ اب مجهے اس دين كو اپنا لينا چاہیے جس كے بارے ميں يہ قرآن تفصيل سے بتاتا ہے
يہاں تک كہ ايك روز ميں نے اذان كى آواز سنى تو اس نے ميرے دل كى دنيا ہى بدل دى۔
اب ميں قرآن كے ساتھ نماز بهى پڑهتى ہوں، جس سے مجهے بہت سكون ملتا ہے۔ اور ميرا نام عائشہ ہے۔ ام المؤمنين حضرت عائشہ رضى الله عنها كے نام پر۔

سيلفيا سے عائشہ بننے پر اٹلى كى دائيں بازو كى جماعتيں بہت برہم ہيں اور اپنے غصے كا اظہار كر رہى ہيں۔ دائيں بازو كى جماعت كى ايک اہم رہنما سائمن اينگلو نے اپنے غصے كا اظہار ان الفاظ ميں كيا “كيا كسى نے سنا ہے كہ كوئى يہودى نازيوں كے قبضے ميں رہا ہو اور بڑى مشقت كے بعد اس كو ان كے قيد سے رہا كرايا گيا ہو، اور وه يہودى، يہوديت ترک كر كے نازى لباس زيب تن كر كے آيا ہو اور اس كا سركارى استقبال كيا گيا ہو”۔
ايک دوسرے سياستداں ماسيمو نے اپنے فيس بک وال پر يہ تبصره كيا “کيا ميں سيلفيا رومانو كى رہائى سے خوش ہوسكتا ہوں، ہرگز نہيں! ہميں نہيں معلوم تها كہ حكومت ملک ميں ايک مسلم كے اضافے كے لیے چاليس لاكھ يورو كا تاوان دے رہى ہے”۔
اسلام قبول كرنے كے بعد عائشہ ( سيلفيا رومانو) كو جان سے مارنے كى دهمكياں بهى مل رہى ہيں ، 14/ مئى بروز منگل وه اپنے گهر كے صحن ميں ٹہل رہى تهيں كہ ان كے گهر كے سامنے ايك دهماكہ ہوا اور پهر ان كو فون پر يہ دهمكى دى گئى كہ يہ صرف وارننگ تهى، نتيجہ بهگتنے سے پہلے اپنا فيصلہ بدل دو۔ عائشہ نے اس واقعے كى رپورٹ فورا پوليس اسٹيشن ميں درج كرادى جس كے نتيجے ميں عائشہ كے گهر كے ارد گرد پوليس كى نفرى تعينات كردى گئى ہے۔
عائشہ سے جب ان دهمكيوں كے بارے ميں پوچها گيا تو ان كا برملا جواب تها “ان دهمكيوں كا ہميں اول روز سے اندازه تها، اور قرآن پڑھ كر بهى ہم نے يہى سيكها كہ اسلام لانے كے بعد آزمائشيں تو آتى ہى ہيں۔ ميں ان دهمكيوں سے قطعاً گهبرانے والى نہيں ہوں، ميں ايک عاقل بالغ لڑكى ہوں، ميں نے سوچ سمجھ كر اسلام قبول كيا ہے اور ميرے ملک كا دستور بهى مجهے اپنى مرضى كا فيصلہ لينے كى آزادى ديتا ہے”۔

4
آپ کے تبصرے

3000
2 Comment threads
2 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
4 Comment authors
newest oldest most voted
Mohmmad Shahnawaz

اس پورے واقعے کا معتبر حوالہ فراہم کریں۔ تب ہی یہ پوری تحریر قابل اعتماد ہوگی۔ شکریہ

Abdur Rahman Alamgir

https://www.google.com/amp/s/www.bbc.com/news/amp/world-africa-52608614
اس لنک پر جاکر واقعہ کی پوری تفصیل پڑھ سکتے ہیں

Noshina

جو لنک آپ نے دیا ہے bbc کا اس میں اس لڑکی کی واپسی کا ذکر ہے پر اسلام قبول کرنے کے بارے میں کوئی بات نہیں ہے ۔ ہم اس بات پر کیسے یقین کریں؟