سہانے خواب کے منظر کہاں تلاش کروں
درون دشت سمندر کہاں تلاش کروں
یہ دل تو ٹوٹ کے کب کا بکھر گیا جاناں
اب اس کو جسم کے اندر کہاں تلاش کروں
تمہارے بعد تو دنیا اجڑ گئی میری
تمہارے بعد کوئی گھر کہاں تلاش کروں
اب اس صدی میں تو انسان تک نہیں ملتے
میں اس صدی میں پیمبر کہاں تلاش کروں
وہ ایک شخص جو بستا ہے میری غزلوں میں
اس ایک شخص کو جا کر کہاں تلاش کروں
جو سوچتا ہوں وہ لفظوں میں آ نہیں سکتا
میں حرف غم کے برابر کہاں تلاش کروں
آپ کے تبصرے