اطعام (کھانا کھلانا)

ابوحسان مدنی عبادات

دین اسلام میں بہت سی نیکیوں کے کرنے پر اہل اسلام کو ابھارا گیا ہے، رغبت دلائی گئی ہے، عظیم اجر و ثواب کا وعدہ کیا گیا ہے، دخول جنت اور نجات جہنم کامژدہ سنایا گیا ہے۔
ہم ان نیک اعمال کو آسانی کی خاطر دو خانوں میں تقسیم کردیتے ہیں:
(1) لازم
(2) متعدی
لازم:
جس کا دنیوی و اخروی فائدہ ظاہرا صرف کرنے والے کو حاصل ہوگا، جیسے نماز اور روزہ وغیرہ کہ ان سے دنیا میں عامل کی جسمانی صحت پر اثر پڑتا ہے، جیسا کہ اطباء نے ان کے بہت سے جسمانی فوائد بیان کیے ہیں۔ مزید ان سے طمانینت قلب حاصل ہوتا ہے، وہیں آخرت میں عامل کو اللہ کی جانب سے ان اعمال پر اجر و ثواب ملے گا، بشرطیکہ یہ اعمال خالصا لوجہ اللہ کیے گئے ہوں۔
متعدی:
جس کا اخروی فائدہ ظاہرا صرف کرنے والے کو حاصل ہوگا لیکن دنیوی فائدہ کرنے والے کے علاوہ کسی اور کو بھی حاصل ہوتا ہے جیسے تربیت اولاد، عیادت مریض اور تعلیم القرآن وغیرہ۔
ایسے ہی متعدی نیک اعمال میں سے ایک عمل اطعام (کھانا کھلانا) بھی ہے، جو کہ بہت ہی عظیم عمل ہے، جس پر اسلام نے خوب رغبت دلائی ہے۔ چنانچہ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصول مدینہ کے بعد پہلی بات جو بیان فرمائی وہ ہے: أَيُّهَا النَّاسُ أَفْشُوا السَّلَامَ وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ۔ رواه الترمذي:2485 وصححه الألباني
ترجمہ: اے لوگو! سلام پھیلاؤ اور کھانا کھلاؤ۔
اللہ تعالی نے اس کار خیر(اطعام) کو صالحین کی صفت کہا …. إِنَّ الْأَبْرَارَ … وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَى حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا (الإنسان :5۔9)
ترجمہ: بے شک نیک لوگ… اور وہ اللہ کی محبت میں مسکین، یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں۔
عمل مذکور کو عقبہ (دشوار گذار گھاٹی :البلد:14) سے تعبیر کرتے ہوئے عامل کو اصحاب میمنہ (بڑے نصیب والوں) میں شمار کیا۔ (سورةالبلد:18)
احادیث میں اسے دخول جنت اور نجات جہنم کا سبب بتلایا اور بھی بہت سی خوبیوں کا حامل ہے یہ کار خیر اطعام۔
الغرض دین اسلام میں یہ بہت ہی عظیم و محبوب عمل ہے، یہی وجہ ہے کہ حالیہ کورونا کی مہاماری کے سبب ہونے والے لاک ڈاؤن میں اس کار خیر اطعام کو مسلم قوم بخوبی نبھا رہی ہے نیز اس عمل کی اہمیت و ضرورت ایسے وقت میں دو چند ہوجاتی ہے جب لاک ڈاؤن کے نتیجہ میں اہل دنیا کی ایک معتد بہ تعداد مزید بھکمری کا شکار ہوگئی۔ خصوصا ہمارے ملک ہندوستان میں جب محض چار گھنٹوں کی مختصر نوٹس پر کسی جامع منصوبہ بندی کے بغیر لاک ڈاؤن کے نفاذ کا اعلان کردیا گیا اور پھر مرکزی و صوبائی حکومتوں نے ایسے حالات میں اپنی رعایا کو بے یار و مددگار چھوڑ کر اپنے ہاتھوں کو کھڑا کرلیا، جب حکومت کی جانب سے چلائی جانے والی شرامک اسپیشل ٹرینوں میں حکومت کی نااہلی، بدانتظامی اور شقی القلبی کے سبب 80 سے زائد اموات بھوک، پیاس اور بیماری سے ہورہی ہو، جب لاکھوں یومیہ مزدور حکومت کے تمام دعوؤں کے باوجود پیاده پا اور بھوک پیاس سے نڈھال ہزاروں کلومیٹر اپنے آشیانوں کا رخ کیے ہوں، جب کئی ٹرینیں لاپتہ اور 40 سے زائد اپنے راستوں سے بھٹک جائیں اور ان کے مسافر بھوک پیاس سے بدحال ہوں، جب لوگ معاشی بدحالی و بھکمری سے خود کشی کرنے پر مجبور ہوں۔۔۔۔ ایسے مشکل وقت اور مشکل گھڑی میں کہ جب غریب ونادار طبقہ دانہ دانہ کو محتاج اور متوسط طبقہ مالی تنگی کا شکار ہوگیا ہو، داڑھی ٹوپی والے اور اپنے کپڑوں سے پہچانے جانے والے لوگ یعنی مسلم قوم بالخصوص مسلم نوجوانوں کا ریلوے اسٹیشنوں پر چلتی ٹرینوں میں کھانا پانی تقسیم کرنا، بس اڈوں پر خورد و نوش کی اشیاء اور ضروری دوائیں فراہم کرنا، نیشنل ہائی ویز پر گاڑیوں سے اور پیادہ پا چلنے والوں کو روک روک کر کھانا، پانی، بسکٹ اور چپل وغیرہ دینا اور اسپتالوں میں پلازمہ دان کرنا یہ جذبہ دین اسلام ہی کی بدولت ہے نیز ماہ رمضان کی آمد نے سونے پہ سہاگہ کا کام کیا کہ مسلم قوم نے خود غرضی، مفاد پرستی اور مادیت کے اس دور میں اللہ سے اجر و ثواب کی امید رکھتے ہوئے ملک و قوم کی خدمت کے جذبہ سے اپنا قیمتی مال بے دریغ صرف کرکے بے شمار افراد کی بھوک پیاس کو مٹایا، لوگوں کے گھر گھر تک اناج و ضروری اشیاء کو پہنچایا خصوصا ان سفید پوش افراد کو جو شرم و حیا کی وجہ سے اپنی حاجت بتلانے سے بھی عاجز تھے۔
اس موقع سے وہ تمام مسلم نوجوان قابل مبارکباد اور شکریہ کے مستحق ہیں جنھوں نے اس کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، انہی میں سے ایک دی فری لانسر کی ٹیم بھی ہے جس نے وسائل و اسباب کی قلت کے باوجود دست تعاون دراز کیا اور اس دوران 300 سے زائد کٹس ضرورت مندوں میں تقسیم کیا فجزاهم الله خيرا و أحسن الجزاء۔
الغرض ہر شخص، ہر ادارہ اور ہر وہ تنظیم جس نےاس موقع سے اس کار خیر کو انجام دیا انھیں حقیقی بدلہ و صلہ تو رب کی جانب سے ملے گا لیکن وہ مبارکبادی اور شکریہ کے مستحق ہیں۔
اللہ انھیں مزید توفیق عمل اور اس کار خیر کا بہتر سے بہتر بدلہ دے۔ آمین

آپ کے تبصرے

3000