مناھج المحدثین: تعارف اور اہم تصنیفات

جبران احمد ضمیر احمد حدیث و علوم حدیث

مناھج المحدثین کا مفہوم:
مناھج کا معنی ہے واضح طریقہ یا راستہ، محدثین یہ محدث کی جمع ہے،  اور عرف عام وخاص میں اس کا اطلاق حدیث نبوی میں مشغول رہنے والے پر کیا جاتا ہے۔ علامہ زرکشی نے فرمایا ہے کہ علامہ ابو الفتح ابن سید الناس سے پوچھا گیا کہ محدث اور حافظ کسے کہتے ہیں، تو آپ نے جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ “ہمارے زمانے میں محدث اسے کہا جاتا ہے جو روایتا ودرایتا احادیث میں مشغول رہتا ہو نیز کثیر تعداد میں روایات ورواۃ کے بارے میں جانکاری رکھتا ہو”۔

مناھج المحدثین کا اصطلاحی معنی:
وہ طریقہ اور راستہ جسے محدثین نے روایت حدیث، تصنیفات حدیث اور نقل وضبط میں اختیار کیا، نیز فقہی اور اسنادی مقاصد کے لیے استعمال کیے جانے والے رموز  بھی انہی میں شامل ہیں۔ (مناھج المحدثین: دکتور خالد بن قاسم الردادی)
مناھج المحدثین کی دو قسمیں ہیں:
(1) مناھج عامہ (2) مناھج خاصہ
مناھج عامہ:
وہ اسلوب اور طریقہ جو محدثین نے روایت حدیث، کتابت حدیث اور تحمل حدیث میں اختیار کیا ہے یا وہ اسلوب جن پر ان کا اتفاق ہے۔
مناھج خاصہ:
وہ اسلوب اور طریقہ جن کو ائمہ کرام نے اپنی اپنی تصنیفات میں اختیار کیا ہے یا اسانید ومتون سے متعلق وہ خاص شروط جن کو ائمہ نے اپنی مصنفات ومرویات میں اختیار کیا ہے۔ (مناھج المحدثين: دکتور خالد بن قاسم ردادی)

مؤلفات مناھج المحدثین:
مناھج المحدثین کے سلسلے میں لکھی گئی کتابوں کی تعداد کثیر ہے۔ ان  میں سے اہم کتابیں مندرجہ ذیل ہیں:
(1) مقدمہ صحیح مسلم للإمام مسلم بن حجاج القشیری
(2) رسالة ابي داؤود لأهل مكة للإمام سليمان بن اشعث
(3) شروط الائمة الستة للإمام محمد بن طاهر مقدسي
(4)شروط الائمة الخمسة للإمام محمد بن موسى الحازمي
(5) هدى الساري مقدمة فتح الباري للإمام ابن حجر العسقلاني
(6) الحطة في ذكر صحاح الستة للإمام صديق حسن خان
(7) مناهج المحدثين العامة والخاصة على نايف البقاعي
(8) الحديث والمحدثون لمحمد محمد ابو زهو المصري
(9) مناهج الحديث العامة في الرواية للدكتور نورالدين عتر
(10)المدخل الي مناهج المحدثين الأسس والتطبيق للدكتور رفعت فوزي المطلب

یہ بات متفق علیہ ہے کہ احادیث نبویہ مختلف ادوار سے ہوکر ہم تک پہنچی ہیں، شیخ محمد عبد العزیز الخولی رحمہ اللہ متوفی 134‪9ھ اپنی کتاب “مفتاح السنہ” یا تاریخ فنون الحدیث” میں اس کی جو تقسیم کی ہے وہ اختصار کے ساتھ درج ذیل ہے:
پہلا مرحلہ:
تدوین حدیث سے پہلے کا یا حفظ فی الصدور کا مرحلہ ہے اور یہ صحابہ کرام اور کبار تابعین کے دور میں تھا۔
دوسرا مرحلہ:
تدوین حدیث کا ہے، اور اس مرحلے میں حدیث کو ترتیب کے ساتھ یا بغیر ترتیب کے صحابہ کرام کے اقوال تابعین کے فتاوی کے ساتھ مختلط کرکے مرتب کیا گیا۔ اور اس سلسلے کا آغاز ابن شھاب زھری متوفی124‪ ھ اور ابوبکر بن محمد عمرو بن حزم متوفی متوفی 120 ھ کے  ہاتھوں سے خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ متوفی 101‪ ھ کے حکم سے پہلی صدی کے اختتام پر ہوا۔
تیسرا مرحلہ:
اس مرحلے میں احادیث کی ترتیب بغیر کسی چیز کے ساتھ ملے ہوئے ہوئی اور اس کا آغاز دوسری صدی ہجری کے اختتام پر اور تیسری صدی ہجری کی ابتدا میں ہوئی اور اس دور کو (العصر الذھبی) حدیث کا سنھرا دور کہا جاتا ہے اور اس دور میں علماء نے مختلف طریقوں سے احادیث کو مرتب کیا‌۔ کچھ لوگوں نے صحیح احادیث کو اس کے علاوہ سے الگ کرکے مرتب کیا اور کچھ نے صرف صحیح احادیث کو جمع کیا، جیسے امام بخاری ومسلم وغیرہ۔ کچھ نے احادیث کو ابواب کے اعتبار سے جمع کیا، کچھ نے مسانید کے عنوان پر کتاب ترتیب دی۔
چوتھا مرحلہ:
اس کا آغاز چوتھی صدی ہجری کے بعد ہوا اور اس کو “دور التھذیب” کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس دور میں احادیث کی ترویج واشاعت میں علماء نے مختلف طریقوں کو اختیار کیا۔ اس کی تفصیل کتابوں میں دیکھی جاسکتی ہے۔ ( تاریخ فنون الحدیث للخولی ص 10)
جن طریقوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ائمہ کرام نے احادیث کو مرتب کیا اور ان کی ترویج واشاعت میں حصہ لیا ان کی کئی قسمیں ہیں ان میں سے مشہور طریقے مثلا جوامع، صحاح، سنن، مؤطآت، مسانید، مستدرکات، مصنفات، مستخرجات وغیرہ ہیں۔
کتب الجوامع میں مشہور کتابیں:
الجامع الصحیح للإمام بخاری، الجامع الصحیح للإمام مسلم، جامع ترمذی، جامع الإمام معمر بن راشد الصنعانی، جامع لسفیان ثوری، جامع لابن عیینہ
کتب الجوامع میں کچھ کتابیں ایسی ہیں جن کے مصنفین نے صحت کا التزام کیا ہے جیسے بخاری ومسلم وغیرہ اور کچھ نے اس کا التزام نہیں کیا جیسے جامع ترمذی۔
صحاح میں لکھی گئی اہم کتابیں:
صحیح بخاری،

صحیح مسلم،

صحیح ابن حبان،

صحیح ابن خزیمہ،

المنتقی لابن جارود،

الاحادیث المختارہ للمقدسی۔
سنن کے باب میں لکھی گئی مشہور کتب:
سنن ابی داؤد،

سنن نسائی،

سنن ترمذی،

سنن ابن ماجہ وغیرہ۔
مؤطآت میں لکھی گئی مشہور کتابیں:
مؤطا امام مالک بن انس،

مؤطا ابن ابی ذئب،

مؤطا للمروزی۔
مسانید کے باب میں لکھی گئی کتب:
مسند امام احمد بن حنبل،

مسند ابی داؤد طیالسی،

مسند ابی بکر بن ابی شیبہ،

مسند ابو یعلی الموصلی۔
مستخرجات میں لکھی گئی مشہور کتابوں کے اسماء:
مستخرج اسماعیلی علی صحیح البخاری،

مستخرج ابی عوانہ علی صحيح مسلم وغیرہ۔
مصنفات کے باب میں موجود مشہور کتب:
مصنف لعبد الرزاق الصنعانی،

مصنف لابن ابی شیبہ وغیرہ۔
مستدرکات کے باب میں موجود مشہور کتاب مستدرک حاکم کے نام سے جانی جاتی ہے جو امام ابو عبداللہ حاکم نیساپوری کی کتاب ہے۔ رحمھم اللہ علیہم اجمعین

آپ کے تبصرے

3000