تیری یاد کا جھونکا وقت شام آ جائے
اور مجھ بیاباں کو گلستاں بنا جائے
ہر قدم پہ خود سے ہی جنگ کرنی پڑتی ہے
آج کل کے فتنوں سے کس طرح بچا جائے
جسم سے پرے آخر کس نگاہ سے دیکھوں
عکس روح کا کیسے آئنے میں آ جائے
تھوکنا بھی مشکل ہے اور نگلنا بھی مشکل
زندگی کے بارے میں اور کیا کہا جائے
تیری یاد کا عالم کچھ عجیب ہے جاناں!
وہ کبھی ہنسا جائے اور کبھی رلا جائے
دل نکال کر رکھ دوں کس طرح سر محفل
مدعا بھلا کیسے شاعری میں آ جائے
احترام کرنا تو ٹھیک ہے مگر اے شاد!
“بھول کو بزرگوں کی، بھول ہی کہا جائے”
عمدہ کلام, ہر مصرعہ میں ایک مضمون ہے شاد بھائی, لطف آگیا, اللہم زد فزد