سالی اور بہنوئی کا رشتہ

عبدالمبین محمد جمیل فقہیات

معاشرے میں فقدان غیرت کی کٸی ایک مثالیں اور جھلکیاں موجود ہیں جو ایک طرح سے باغیرت اور دینی حمیت کے حاملین کو چڑھا رہی ہیں۔ ایک حقیقی مسلمان ہر طرح کا نقصان برداشت کرسکتا ہے لیکن عزت و آبرو عفت و عصمت کا گھاٹا بہر صورت ناقابل برداشت سمجھتا ہے۔ کیونکہ اس کی غیرت اس کو للکارتی اور اس کے ضمیر کو بیدار کرتی ہے۔ اس کے حس کو جھنجھوڑتی اور اس کے جذبات کو برانگیختہ کرتی ہے۔ چنانچہ وہ باغیرت اپنے مقابل میں ہر طرح کے ہتھیاروں سے لیس عزت وناموس سے کھلواڑ کرنے والی شیطانی طاقت و قوت کے سامنے ڈٹ جاتا ہے اور عزت وناموس کی جانب پیش رفت تمام ہاتھوں کو شل کرکے ہی دم لیتا ہے۔
یہ غیرت وحمیت ہی کا نتیجہ ہے کہ انسان ہر طرح کے خطرات سے نبرد آزما ہوجاتا ہے لیکن اسے برداشت نہیں کہ اس کے سامنے حیا باختہ افعال سرزد ہوں چہ جائیکہ
اس کے گھر میں غیر ایمانی و غیر شرعی آبرو باختہ، بے غیرتی کے کام ہوں کیونکہ اس کے سامنے رب العالمین کا یہ فرمان [ان الذین یحبون ان تشیع الفاحشة فی الذین آمنوا لھم عذاب الیم فی الدنیا والاخرة] گردش کرتا ہے۔
یقینا جو مومنین کے مابین فحش و بے حیائی کے فروغ کو پسندیدگی کی نظروں سے دیکھتے ہیں ان کے لیے دنیا و آخرت میں ذلت و رسوائی اور دردناک عذاب ہے۔
فقدان غیرت وحمیت کے متعلق جب ہم بات کرتے ہیں تو ہمارے معاشرہ کی ایک ناقابل تردید حقیقت ابھر کے سامنے آتی ہے اور وہ ہے سالی و بہنوئی کا رشتہ۔ ایک ایسا رشتہ جس کے متعلق ادنیٰ لا پرواہی بھی ذلت و رسوائی کا سبب بن سکتی ہے۔ چنانچہ مشاہدہ کرتے ہیں تو پاتے ہیں کہ بہت سارے مسلم گھرانوں میں بھی خویش واقارب کو بلا روک ٹوک اندر آنے جانے کی اجازت ہوتی ہے جو سراسر اسلامی شریعت کے خلاف غیرت و حمیت کو للکارنے، جذبات کو برانگیختہ کرنے کے ساتھ مذموم شیطانی مقاصد کی تکمیل کی جانب لے جانا والا سفلی عمل ہے۔
داماد ہو یا کوئی اور مہمان ان کی عزت وتکریم بلاشبہ ضروری ہے اور ازروۓ شریعت یہ ایک مستحسن امر ہے لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اسلامی تعلیمات اور پردہ کے اصول و ضوابط کو بالاۓ طاق رکھ کر انھیں خوش کرنے کی بے جا کوشش کرکے اپنی بے غیرتی کا ثبوت پیش کیا جاۓ اور ساتھ ہی لا طاعة لمخلوق فی معصیة الخالق کی صریح خلاف ورزی بھی۔
اسلامی تعلیم ہمیں سکھلاتی ہے کہ بیوی کی جوان بہنیں بیوی کے شوہر سے پردہ کریں، بے تکلف بات چیت سے پرہیز کریں، باہم ہنسی مذاق کے طریقے ہرگز ہرگز نہ اپنائیں۔ اب کوئی شخص خواہ مخواہ کی بے جا دلیلیں پیش کرکے اسلامی تعلیمات سے انکار کرے اور سوسائٹی کے حالات سے اس کو متصادم قرار دے تو ایسا شخص اسلامی غیرت و حمیت کا پاسدار نہیں بلکہ دین بیزاروں کا حامی اور اسلامی غیرت سے کلیةً نابلد ہونے کے ساتھ حدیث “من رأی منکم منکرا فلیغیرہ بیدہ فان لم یستطع فبلسانہ فان لم یستطع فقلبہ” کا انکاری ہے۔ اتنا ہی نہیں اس طرح کی بے غیرتی کا مظاہرہ کرنے والا مسلک مومنین سے برگشتہ راہ شیطان کا راہی نار جہنم کی جانب پیش قدمی کرنے والا دیوث ہے جس کی مذمت رسول نے اپنی زبان مبارک سے خود کی ہے۔
فقدان غیرت ہی کا نتیجہ ہے کہ مسلم معاشرہ میں بہنوئی اور سالی کے درمیان پردہ حائل کرنا جدید تہذیب و تمدن کے مطابق پستی و تنزلی اور فرسودگی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔
اللہ ہم سب کو دینی غیرت وحمیت سے مالا مال کردے۔
آمین

آپ کے تبصرے

3000