سرد آہوں کو دعاؤں کی رسائی دے دے
میرے اللہ مجھے غم سے رہائی دے دے
ہم سے اب ان کا تغافل نہیں دیکھا جاتا
موت قسمت میں نہیں ہے تو جدائی دے دے
وہ جو رسوا ہیں زمانے میں ترے دیں کے لیے
مجھ کو ایسی ہی کوئی ایک برائی دے دے
جنگ لڑنی ہے ابھی وقت کے فرعونوں سے
دینے والے مجھے ہارون سا بھائی دے دے
کوئی منظر مری آنکھوں کو عطا کر مولا
میرے ہاتھوں میں کوئی دست حنائی دے دے
ایک مدت سے یہ آنکھیں نہیں سوئیں زخمیؔ
کاش اک رات کوئی نیند پرائی دے دے
ماشاءاللہ بہت عمدہ نظم ہے حمد باری تعالیٰ کی شکل میں اللہ تعالیٰ شرف قبولیت بخشے کیا خوب ہی زخمی نے اک حمد سنائی ہے۔