مبتلا دن میں پریشاں رات میں

عبدالکریم شاد شعروسخن

مبتلا دن میں پریشاں رات میں

کٹ رہی ہے بس انھی حالات میں


مصلحت کا ہے تقاضا چپ رہوں

بھول جاتا ہوں مگر جذبات میں


جب سے آئی ہیں ہوائیں شہر کی

بات پہلی سی نہیں دیہات میں


نعرۂ آزادیِ نسواں اٹھا

بھیڑیے ہیں بکریوں کی گھات میں


آئنوں کی کون سنتا ہے یہاں

جھوٹ بھی لازم ہے سچی بات میں


زندگی کے کیا ہیں اسرار و رموز

دیکھیے اللہ کی آیات میں


ہر مکاں کی چھت نہیں ہوتی درست

بھیگتا ہے شہر بھی برسات میں


بس یہی اک بات اچھی ہے تری

تو عیاں رہتا ہے اپنی بات میں


زندگی کی قدر ہو اے شاد! کیا

مل گئی ہے چیز یہ خیرات میں

آپ کے تبصرے

3000