گناہوں سے مجھے ہر دم بچاتی ہے مری شادی

عبدالکریم شاد شعروسخن

گناہوں سے مجھے ہر دم بچاتی ہے مری شادی

نگاہوں کو عطا کرتی ہے اک پاکیزگی شادی


وہ اک سمجھوتا ہے جس کا قناعت نام رکھا ہے

ہر اک شادی شدہ کی آرزو ہے دوسری شادی


پتا چلتا نہیں اس دور میں ہے کون پاکیزہ

زنا ہے جتنا آسان اتنی ہی مشکل ہوئی شادی


کنوارے تو سرابوں کے لیے ہیں دوڑتے پھرتے

حقیقت ان کو ہے معلوم جن کی ہو چکی شادی


نہ جانے کیا کمی بارات کی خدمت میں در آئی

بنی ہے جنگ کا میدان اک اچھی بھلی شادی


امیروں نے اسے شہرت کی خاطر کر دیا مہنگا

غریبوں کے لیے ورنہ کہاں دشوار تھی شادی


فرشتوں کی صفت سب ڈھونڈتے ہیں ایک دوجے میں

بھلا کس طرح ہوگی کام یاب انسان کی شادی


لباس اک دوسرے کا بن کے رہتے ہیں تو اچھا ہے

وگرنہ کس لیے کرتا ہے کوئی آدمی شادی


حسد ہے یا مروت ہے جو سب کا مشورہ یہ ہے

جو خود کو شاد رکھنا ہے تو کر لو شادؔ جی! شادی

آپ کے تبصرے

3000