بابری مسجد اور تاریخ کا سبق

حافظ عبدالحسیب عمری مدنی تعلیم و تربیت

مقام حزورة کا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے گھر کو بتوں سے بھرا چھوڑ کر نکل رہے تھے اور مکہ کی طرف رخ کئے کہہ رہے تھے: “والله إنك لخير أرض الله وأحب أرضٍ إليَّ ولولا أن أهلك أخرجوني منك ما خرجت منك”۔
اللہ کی قسم تو میرے نزدیک روئے زمین کی سب سے محبوب سرزمین ہے، اگر اہل مکہ نے مجھے نہ نکالا ہوتا تو میں تجھے چھوڑ کر نہ جاتا ۔
تقریبا آٹھ سال کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے لاؤ لشکر سمیت اسی شہر مکہ میں ایک فاتح کی حیثیت سے داخل ہو رہے تھے اور کعبة الله میں رکھے بتوں کو اپنی چھڑی سے ایک ایک کرکے گراتے جارہے تھے اور پڑھتے جارہے تھے: “وقل جاء الحق وزهق الباطل إن الباطل كان زهوقا” اور اعلان کر دو کہ “حق آ گیا اور باطل مٹ گیا، باطل تو مٹنے ہی والا ہے (الإسراء، الآية: 81)،
“قل جاء الحق وما يبدئ الباطل وما يعيد”
کہہ دیجیئے کہ حق آچکا باطل نہ تو پہلے کچھ کرسکا ہے اور نہ کرسکے گا (سـبأ، الآية: 49)۔

مجبوری سے اختیار تک کا یہ سفر اللہ کے فضل و کرم کے بعد دراصل صحیح رخ پر صحیح طریقے سے کی گئی محنت کا ثمرہ تھا، دنیاوی اصول کے مطابق درست اسباب کے اختیار کرنے اور انتھک محنت کرنے کا نتیجہ تھا۔
آج مسلمانانِ ہند نے بھی پوری یا ادھوری محنت کے بعد مسجد کی زمین کو مجبورا چھوڑ دیا ہے۔ اب اس پر دوبارہ اختیار کب حاصل ہوگا؟
اس سوال کا جواب قرآن و سنت اور تاریخ و سیرت بڑی وضاحت کے ساتھ دیتے ہیں۔
قوموں کی زندگی میں ایسے عظیم حادثات و واقعات کا رونما ہونا سنت الہی کا بھی ایک حصہ ہے “وَتِلْكَ الْأَيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيْنَ النَّاسِ” ہم ان دنوں کو لوگوں کے درمیان ادلتے بدلتے رہتے ہیں۔ (آل عمران: 140)
لیکن اصل فرق اس بات سے پڑتا ہے کہ زوال سے عروج تک کے دورانیے کو قومیں اللہ کی توفیق کے بعد اپنی لگن، محنت، درست منصوبہ بندی و قربانی کے ذریعے کیسے گھٹاتی بڑھاتی ہیں۔
یہ ہمارا یقین ہے کہ انجامِ کار کامیابی ایمان والوں کا مقدر ہے “والعاقبة للمتقين”
اور ایک نہ ایک دن روئے زمین کے ہر گھر میں اسلام کا کلمہ داخل ہوکر رہے گا “يبلغ هذا الأمر ما بلغ الليل والنهار، ولا يترك الله بيت مدر ولا وبر، إلا أدخله الله هذا الدين بعز عزيز، أو بذل ذليل، عزًّا يعز الله به الإسلام، وذلًّا يذل الله به الكفر”
اللہ تعالی ہر کچے پکے مکان میں اسلام کو داخل کر دے گا، کسی کو عزت دے کر تو کسی کو ذلیل کرکے… (كم حم و صححه الألباني)
لیکن یہ کامیابی پکے پھل کی طرح کسی کے دامن میں آکر گرنے والی نہیں ہے، دنیا کو اللہ نے دارالاسباب بنایا ہے، اسباب اختیار کئے بنا بہتر انجام کی توقع رکھنا ایک ناتمام آرزو کے سوا کچھ نہیں۔
عقل مند اپنے حال کو اپنے ماضی کے غم یا ماتم میں نہیں بلکہ مستقبل کی تعمیر کی فکر اور تدبیر میں لگاتا ہے۔
مایوس اور ناامید لوگ صرف اسی فکر میں لگے رہتے ہیں کہ ناکامی کا ٹھیکرا کس کے سر پھوڑا جائے، عقل مند وہی وقت کامیابی کے گر سیکھنے اور انہیں آزمانے میں لگاتا ہے۔
ڈوبتے سورج کو دو لوگ دیکھتے ہیں، ایک اسے دن اور روشنی کا خاتمہ اور اندھیرے کا آغاز تصور کرتا ہے تو دوسرا ایک اور صبحِ نو کا پیش خیمہ سمجھتا ہے۔ أليس الصبح بقريب؟
تاریخ میں یورپ کی مثال بھی ہے جہاں کے ایک ایک قصبہ سے مسلمانوں کو کھدیڑا گیا تھا، روس کی مثال بھی ہے جہاں سقوط یعنی روس کے بکھرنے سے پہلے پہلے یہ حال تھا کہ دادا کی نسل کے چند غیرت مند لوگ بمشکل اپنے پوتوں کو اتنا ہی سمجھا سکے کہ غاروں میں چھپ چھپا کر وہ “ایک کتاب” پڑھتے ہیں۔ آج آزمائش کے وہ دن ان مسلمانوں پر سے گزر چکے ہیں۔

بات چاہے دین کی ہو کہ قوم کے مستقبل کی ہندوستانی مسلمان خوابوں کے خریدار ہیں، خواب خریدے جائیں یا سوتی آنکھوں دیکھے جائیں ان کے عوض زیادہ سے زیادہ خود سستے بک سکتے ہیں یا چند لمحوں کی طفل تسلیاں میسر آسکتی ہیں لیکن ان کی کوئی تعبیر نہیں ہوتی۔
جاگتی آنکھوں خواب دیکھنے کی عادت ڈالیں جو آپ کو رات میں سونے نہ دیں۔
تاریخ کا یہی سبق ہے کہ زوال اکثر دوسرے کی طاقت سے زیادہ خود کی کمزوری کا مرہونِ منت ہوتا ہے۔
آج ہندوستانی مسلمان کے لئے بھی یہی ضابطہ و قانون ہے، وہ صحیح دین پر آئیں اور صحیح رخ پر محنت کریں۔
قرآن تسلی بھی دیتا: (فَإِنَّ مَعَ ٱلۡعُسۡرِ یُسۡرًا ۝ إِنَّ مَعَ ٱلۡعُسۡرِ یُسۡرࣰا ۝) پس یقیناً مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔ بے شک مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔ (الإنشراح:٥-٦)

اور راہ بھی سجھاتا ہے: (فَإِذَا فَرَغۡتَ فَٱنصَبۡ ۝ وَإِلَىٰ رَبِّكَ فَٱرۡغَب) لہٰذا جب تم فارغ ہو تو عبادت کی مشقت میں لگ جاؤ اور اپنے رب ہی کی طرف راغب ہو (الإنشراح: ٧-٨)
ہے کوئی اس راہ پر چلنے والا؟
جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں مینا اسی کا ہے۔

8
آپ کے تبصرے

3000
7 Comment threads
1 Thread replies
1 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
8 Comment authors
newest oldest most voted
Sanaullah

کل کا سارادن بس عجیب سی مایوسی اور بے بسی کے ملے جلے جزبات میں گزرا مگر اس تحریر نے امید کی روشنی دکھادی، پروردگار سے دعا ہے کہ ہمیں ماضی سے سبــق لینے اور مستقبل سنوارنے کــی توفیق عطا کرے.
ربنا هب لنا من لدنك رحمه وهيئ لنا من امرنا رشدا…

Sayeed

Assalam alaikum,please check the dud ya in last line ,is it Rabbana atina or rabbana hablana?

سبيل بن خليل

ماشاءالله شيخ کیا بہترین پیغام ہے إن شاء الله یہی میرا موضوع گفتگو ہوگا کل آنے والے جمعہ کے خطبہ میں اگر میں نے خطبہ دیا تو

Shaik Jafar Alam Umeri

Mash Allah good knowledge Shaik may Allah increase your knowledge

شیخ عبدالرحمن عمری

شيخ كا بہت بہت شکریہ کہ جنہوں نےمایوس کن حالات میں احوصلہ افزا پیغام دیا ہے۔

Mohammad Umar

کئی دنوں سے صحت خراب چل رھی ھے 5گست کے واقعی نے مزید بیماری میں اصافہ کردیا تمام تر فرصت کے باوجود چین غائب تھا آپ کی تحریر نے حوصلہ بخشا اللہ ہمیں اور ھماری نسلوں کو اپنی تاریخ یاد رکھنے اور اسلاف کی زندگیوں کو راہ عمل بنانے کی توفیق عطا فرمائے آمین

javed Aslam

jazakallahu khair ya shakunalkareem

امةالله

السلام علیکم ورحمة الله وبركاته masha allah sheikh bahout behtareen tahreer hai allah taala tamam musalmanoun ko aap
امين.ki knaseehat par amal karne wala ba aee