خطاب: حافظ عبدالحسیب عمرى مدنی
اختصار: کاشف شکیل
تمہيد:
مہدی کے سلسلے میں تین نظریے پائے جاتے ہیں:
پہلا نظریہ:
سرے سے امام مہدی کے انکار کا ہے۔
اس کی وجوہات مع مختصر جواب درج ذیل ہیں:
(۱) سنن ابن ماجہ میں نبیﷺ سے مروی ہے:
“لا مهدي إلا عيسى” یعنی مہدی عیسیٰ علیہ السلام ہی ہیں۔
جواب: یہ حدیث ضعیف، منکر بلکہ موضوع ہے۔
(۲) مہدی کے سلسلے میں جتنی بھی روایتیں ہیں سبھی ضعیف ہیں۔
جواب: اس سلسلے میں کئی صحیح اور حسن روایتیں ہیں جو ہمیں ضعیف سے مستغنی کر دیتی ہیں۔
(۳) مہدی منتظر کا عقیدہ شیعوں کا ہے۔
جواب: یہ تو سچ ہے کہ شیعہ اپنے بارہویں امام کو مہدی منتظر مانتے ہیں حالانکہ ان کایہ عقیدہ بالکل جھوٹ ہے مگر شیعوں کے اس عقیدے کی بنا پر اسلامی شریعت میں ذکر مہدی منتظر کا انکار کہاں کی دانشمندی ہے؟
(۴) مہدی منتظر کے عقیدے کا استعمال کئی لوگوں نے امت کو دھوکا دینے اور ان پر حکومت کرنے کے لیے کیا ہے۔
جواب: ان جھوٹے دعوے داروں کو دیکھ کر صحیح حدیثوں میں وارد مہدی منتظر کا انکار کرنا سراسر غلطی ہے۔
دوسرا نظریہ:
غلو کا ہے۔ دعوائے مہدیت۔
نبیﷺ کے دور سے لے کر آج تک بیسیوں لوگوں نے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا اور اس مسئلہ میں افراط کے شکار دین پسند جاہل مسلمان ان کے متبع بھی بن گئے اور انھوں نے اس کو کفر و اسلام کا مسئلہ بنا دیا۔
تیسرا نظریہ:
وہ ہے جو صحیح احادیث کی روشنی میں علمائے کرام نے ذکر کیا ہے:
اب لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ پہلے احادیث نبویہ میں وارد مہدی کے اوصاف کا علم حاصل کریں اور جب تک تمام اوصاف کسی شخص پر کلی طور پر منطبق نہ ہوں کسی بھی شخص کے دعوائے مہدیت کو تسلیم نہ کریں۔
یہ بات قابل غور ہے کہ علماء چونکہ انبیاء کے وارثین ہیں لہذا سچے مہدی کو ماننے والے بھی سب سے پہلے علماء ہوں گے نہ کہ جاہل عوام۔
یہ بات یقینی ہے کہ مہدی کا ظہور قیامت سے قبل ضرور ہوگا۔
احادیث میں مہدی کے اوصاف:
(۱) امام مہدی اہل بیت میں سے ہوں گے۔
(۲) سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی اولاد میں سے ہوں گے۔
(۳) ان کا نام محمد اور ان کے والد کا نام عبداللہ ہوگا۔
(۴) ان کی پیشانی کشادہ، رنگ کھلااور ناک ستواں ہوگی۔
(۵) بعض روایتوں کے مطابق مہدی مدینہ سے آئیں گے، مکہ میں مہدیت کا دعویٰ کریں گے۔ مکہ میں بیعت ہوگی اور اس کے بعد وہ ملک شام چلے جائیں گے۔
(۶) ایک حکمران کا انتقال ہو گا اس کے بعد تین لوگ آپس میں حکومت، امامت، خلافت یا کعبۃ اللہ کے پاس کے کسی خزانے کے حصول کے لیے لڑیں گے، تینوں میں سے کسی کو کامیابی نہیں ملے گی، اسی لڑائی کے درمیان مہدی کا ظہور ہوگا۔
(۷) مہدی عرب پر حکمران ہوں گے۔
(۸) جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول دمشق کی جامع مسجد کے منارے پر ہوگا تو اس وقت امام مہدی عصر (یا فجر) کی امامت کریں گے اور ان کی اقتدا میں عیسیٰ علیہ السلام نماز ادا کریں گے۔
(۹) مہدی سات یا آٹھ سال تک حکومت کریں گے۔
(۱۰) عیسی علیہ السلام کے ساتھ رہ کر دجال سے لڑیں گے۔
(۱۱) ان کے دور حکومت میں بکثرت بارش ہوگی۔
(۱۲) مہدی لوگوں کو خوب مال دیں گے۔
(۱۳) مہدی کےظہور سے قبل ہر طرف ظلم ہوگا، اللہ مہدی کے ذریعہ زمین میں عدل و انصاف قائم کرے گا۔
(۱۴) بعض احادیث کی روشنی میں علماء نے یہ لکھا ہے کہ مہدیت کے دعویٰ کے دس سال کے اندر امام مہدی کا انتقال ہو جائے گا۔
مذکورہ بالا تمام صفات جب تک کسی کے اندر اکٹھا نہ ہوں وہ شخص مہدی نہیں ہو سکتا۔
مہدی کو تشریعی اختیارات ہرگز نہیں ملیں گے، وہ کتاب و سنت کے پابند ہوں گے۔
شکیل بن حنیف پر ایک نظر
جدید دور میں مہدیت کا دعویٰ کرنے والے کسی کے اندر مذکورہ صفات نہیں پائی جاتیں، خصوصاً شکیل بن حنیف میں کوئی ایک وصف بھی نہیں پایا جاتا۔
شکیل بن حنیف دربھنگہ بہار کا رہنے والا ہے، 2002ء میں اس نے مہدیت کا دعویٰ کیا اور فی الحال زیر زمین چھُپ کر اپنے باطل عقائد کی اشاعت میں مصروفِ عمل ہے۔
اس کا نام شکیل ہے جبکہ امام مہدی کا نام محمد ہوگا۔
اس کے والد کانام حنیف ہے جب کہ امام مہدی کے والد کا نام عبداللہ ہوگا۔
امام مہدی فاطمہ رضی اللہ عنہا کی اولاد میں سے ہوں گے جب کہ شکیل بن حنیف ہندوستانی نسب رکھتا ہے۔
امام مہدی عرب میں اپنے مہدی ہونے کا دعویٰ کریں گے جب کہ یہ شخص یہاں کے تنگ غاروں، خفیہ بستیوں اور اورنگ آباد کے قریب رحمت نگر میں بیٹھ کر مہدیت کا دعویٰ کر رہا ہے۔
مہدی حکمران ہوں گے جبکہ شکیل بن حنیف کو آج تک حکومت نہیں ملی۔
مہدی سات آٹھ برس تک حکومت کریں گے اور دعوی مہدیت کے دس سال کے اندر ان کا انتقال ہوجائے گا جبکہ شکیل بن حنیف نے 2002 میں دعویٰ کیا ہے، پندرہ سال کا عرصہ گزر چکاہے اب تک شکیل کو موت نہ آئی۔
مہدی کے دور میں بکثرت بارش ہوگی امت میں خوشحالی ہو گی جبکہ فی الحال امت بد حال ہے، کتنی جگہوں پر قحط پڑا۔خود اس کے مرکز اورنگ آباد کے قریب کے علاقے خشک سالی کے ایسا شکار ہوئے کہ سیکڑوں کی تعداد میں کسانوں نے خودکشی کی۔
مہدی کے دور میں ظلم و ستم کا بالکل خاتمہ ہو جائے گا جبکہ فی الحال مسلمان ہر جگہ ظلم و ستم کا شکار ہیں۔
نوٹ: واضح رہے کہ نام نہاد مہدیوں کی تردید میں علمائے اہل حدیث ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں جس کی ایک مثال شیخ حافظ عبدالحسیب مدنی حفظہ اللہ کا یہ تفصیلی خطاب بھی ہے۔
آپ کے تبصرے