کیا بتاؤں

عالم فیضی شعروسخن

کیا بتاؤں کہ آنکھ کیوں نم ہے

کس قدر بے رخی کا عالم ہے


کم نہیں حسن میں کشش تیرے

بستگی دل کی بھی کہاں کم ہے


ابر چھایا ہے کرب اور غم کا

دیدہ احساس کا بھی پرنم ہے


مشکلیں لاکھ آئیں راہوں میں

ساتھ اس کا ملا یہ کیا کم ہے


لاکھ کوئی رکھے حسد عالم

ہم کو اس کا کوئی کہاں غم ہے

آپ کے تبصرے

3000