حد سے بڑھ گئی ہے اب

کاشف شکیل شعروسخن

تشنگی حد سے بڑھ گئی ہے اب

زندگی قد سے بڑھ گئی ہے اب


پہلے رہتے تھے صد مسائل جاں

گنتی یہ صد سے بڑھ گئی ہے اب


زلف جاناں کی پاکی و رنگت

سنگ اسود سے بڑھ گئی ہے اب


ابتری یوں نہ تھی مگر حاکم

تیری مسند سے بڑھ گئی ہے اب


حوض کوثر کی چاشنی مولا

اسم احمد سے بڑھ گئی ہے اب


پہلے بچپن تھا اب جوانی ہے

عمر ابجد سے بڑھ گئی ہے اب


زندگی مختصر تھی کاشف کی

موت کی زد سے بڑھ گئی ہے اب

آپ کے تبصرے

3000