سمجھتا ہوں

عالم فیضی شعروسخن

اس کی میں ہر ادا سمجھتا ہوں

پھر بھی جذبات سے الجھتا ہوں


رات بھر جگنووں کے پہرے میں

پڑھ کے لہجے میں پھر پگھلتا ہوں


ظلم و نفرت کی تند آندھی میں

بن کے شعلہ سدا بھڑکتا ہوں


مجھ کو دنیا جھکا نہیں سکتی

سچ ہمیشہ زباں پہ رکھتا ہوں


راہ حق ہے بہت کٹھن عالم

سہ کے مشکل اسی پہ چلتا ہوں

آپ کے تبصرے

3000