علم کے رستم و سہراب تھے مولانا راز
قحطِ حکمت میں بھی شاداب تھے مولانا راز
’’نورِ ایماں‘‘ کے اڈیٹر رہے تا آخری دَم
زینتِ منبر و محراب تھے مولانا راز
شرح اردو میں بخاری کی لکھی تھی جس نے
ہاں! وہی شمعِ جہاں تاب تھے مولانا راز
شرح مسلم بھی لکھی گرچہ وہ مفقود ہوئی
خدمتِ دین میں غرقاب تھے مولانا راز
وہ مناظر، وہ محدث، وہ فقیہ دوراں
علم و حکمت کا کھلاباب تھے مولانا راز
مرکزی راہنما، ناظمِ جمعیّت تھے
حامیِ مسلکِ زرتاب تھے مولانا راز
مسلکِ حق کی اشاعت میں دیا خونِ جگر
دین کے رہبر و رَہ یاب تھے مولانا راز
داعیِ دین تھے وہ، مفتیِ شرعِ اسلام
چرخ اسلام کے مہتاب تھے مولانا راز
کیا کہوں اور فقط اتنا ہی کہہ سکتا ہوں
رحمت باری و وہاب تھے مولانا راز
جانے کیا گزری تھی ’’قطرے پہ گہر ہونے تک‘‘
غالبا گوہر نایاب تھے مولانا راز
اہلِ القاب خلف میں ہیں بہت سے کاشف!
لیکن اصلی شہِ القاب تھے مولانا راز
آپ کے تبصرے