چرانا گناہ ہے

کاشف شکیل شعروسخن

دیدار کی طلب چلو مانا گناہ ہے

لیکن یوں لن ترانی سنانا گناہ ہے


بعد از فراق بزم رقیباں میں بیٹھ کر

ہنس ہنس کے دل کسی کا جلانا گناہ ہے


ہم مبتدی ہیں مکتب عشاق میں ہمیں

ناکامیوں کے قصے سنانا گناہ ہے


کاجل بکھر رہے ہوں تو میرے فراق میں

جاناں! یوں آنسوؤں کا بہانا گناہ ہے


جب خود ہی آپ غرق ہیں عصیان میں تو پھر

اوروں پہ تیرِ طنز چلانا گناہ ہے


جب رہ گزار عشق میں ہم تم سے آملیں

ایسے میں ہم سے نظریں چرانا گناہ ہے


ہو لاکھ گھر میں فاقوں پہ فاقہ مگر جناب

عزت فروخت کر کے کمانا گناہ ہے


طرحی مشاعرے میں یوں بے طرح شاعری

کاشفؔ قسم خدا کی سنانا گناہ ہے

آپ کے تبصرے

3000