جب کبھی موت کو نزدیک سے دیکھا ہم نے
زندگی! روپ ترا ٹھیک سے دیکھا ہم نے
ایک خورشید کی صورت نظر آیا جگنو
ہائے کس گوشۂ تاریک سے دیکھا ہم نے
پھر کسی اور کے آئینے کی پروا نہ رہی
خود کو جب دیدۂ تضحیک سے دیکھا ہم نے
پان کے ساتھ چباتے ہیں تونگر کیا کیا
خون لپٹا ہوا ہر پیک سے، دیکھا ہم نے
فرق زندان و چمن میں نظر آیا نہ ہمیں
جب بھی اس دور کی تکنیک سے دیکھا ہم نے
یہ چراغ اب کے ہواؤں سے نہیں تھا واقف
دھواں اٹھتا ہوا تحریک سے دیکھا ہم نے
یہ کھلا ہم پہ کہ تصویر ہے آخر تصویر
تیری تصویر کو جب ٹھیک سے دیکھا ہم نے
ہم نے چاہا کہ سنورتے ہی رہیں ہر لحظہ
آئنہ غیر کی تکنیک سے دیکھا ہم نے
اپنے اندر نظر آیا ہمیں اک چور اے شاد!
کبھی جب دیدۂ باریک سے دیکھا ہم نے
😰😰😰