فرقہ خوارج کی ہمنوا جماعتیں: اصول و نظریات

محمد فہیم الدین تیمی مدنی عقائد

(مملکت سعودی عرب کے ’امر بالمعروف والنهی عن المنكر بورڈ‘ کے چیئرمین ڈاکٹر عبد الرحمان بن عبداللہ السند حفظہ اللہ نے ’السرورية من أخطر فرق خوارج العصر‘ کے موضوع پر ایک محاضرہ دیا، اس کا ترجمہ ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے)

عصر حاضر میں خوارج کا سب سے خطرناک فرقہ ’سروریہ‘ ہے، جو رحم سے وجود میں آیا ہے، جیسا کہ اخوان المسلمین کا معاملہ ہے۔ لیکن جماعت اخوان فرقہ سروریہ سے تھوڑا مختلف ہے۔ اور وہ یہ کہ یہ جماعت اپنے ان تمام اصول و قواعد پر قائم ہے جو اس کے قیام کے وقت وضع کیے گئے تھے، مثلاً بادشاہوں اور مسلم حکمرانوں پر لعنت و ملامت کرنا، عوام الناس کو ان کے خلاف بغاوت پر اکسانا اور ان کی علانیہ مخالفت کرکے لوگوں کو تحریک و انقلاب پر ابھارنا، وغیرہ۔ بلا شبہ اخوان المسلمین کا وجود ہی اسلامی حکومت کو کمزور کرنے اور اسلامی مملکت میں انارکی پھیلانے کے لیے ہوا ہے، خصوصاً مملکت سعودی عرب کے باشندوں کو ورغلانا ان کا خاص مقصد ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ وہ ان مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے خوشنما نعروں اور کاموں کا سہارا لیتے ہیں۔ جماعت اخوان المسلمین کا دعوی ہے کہ وہ اسلامی علوم کی نشر و اشاعت اور افراد کو اسلامی طرز زندگی اور آداب حیات سے آراستہ و پیراستہ کرنے کا اہتمام کرتی ہے، بلا شبہ اخوان المسلمین کے گمراہ کن اصول و نظریات سے لوگوں کو ظاہری و باطنی دونوں سطح پر کافی خسارے سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ ان کا باطنی نقصان یہ ہے کہ اخوان المسلمین کے فاسد منہج کی وجہ سے ان کا دین و عقیدہ متاثر ہوتا ہے جس سے ان کے جادہ مستقیم سے بھٹکنے کا پورا امکان موجود ہوتا ہے۔ اور ظاہری نقصان یہ ہے کہ وہ ان کے دام میں فریب میں پھنس کر حکمرانوں پر لعن طعن کرنا شروع کردیتے ہیں اور ان کے خلاف بغاوت پر اتر آتے ہیں، ان کا یہ عمل اسلامی حکومت کو کمزور کرنے بلکہ اس کے خاتمے کا سبب بن جاتا ہے، اس کے اور بھی کئی خطرناک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
مذکورہ خطرناکیوں کے مد نظر اہل علم اس بات پر متفق ہیں کہ عوام الناس کو بدعت اور اہل بدعت سے دور اور ان سے ہوشیار رکھنا ضروری ہے، کیونکہ اخوان المسلمین ایک منحرف جماعت ہے جو خوارج کے اصول و قواعد اور ان کے افکار و نظریات پر عمل پیرا ہے۔ اہل علم اس بات کو بخوبی جانتے ہیں کہ احادیث کے اندر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے خوارج کے انحراف و گمراہی کے بارے میں تفصیل سے امت کو آگاہ فرمایا ہے،کیونکہ فرقہ خوارج اپنی تحریکی سرگرمیوں کے ذریعے سادہ لوح عوام کو اپنے جال میں پھانس کر ان کو گمراہ کرتے ہیں اور ان کو حکمرانوں کے خلاف علانیہ بغاوت کرکے شورش و انقلاب پر آمادہ کرتے ہیں،تاکہ ایک مستحکم اسلامی نظام کا خاتمہ کرکے باطل دستور و قوانین نافذ کردیں، ان کا ایک اہم وصف یہ ہے کہ وہ ملک و عوام اور امت مسلمہ کے فائدے کے لیے انجام دی گئی مسلم حکمرانوں کی خدمات و حسنات سے آنکھیں موند کر صرف ان کے عیوب و نقائص پر نظر رکھتے ہیں اور ان پر من گھڑت الزامات و اتہامات عائد کرکے عوام کے ذہن و دماغ میں ان کے تئیں نفرت و عداوت کا زہر گھولتے ہیں۔
’رئاسہ عامہ لھیئۃ الأمر بالمعروف و النهی عن المنكر‘ کی ذمہ داری ہے کہ مسلمانوں کو خوارج اور اس کی ہمنوا جماعتوں کے فتنوں سے آگاہ کرے اور ان کی گمراہیوں سے ان کو دور رکھے، اس کے لیے ضروری ہے کہ خوارج اور جماعت اخوان المسلمین کے اوصاف اور ان کی علامات سے لوگوں کو روشناس کرایا جائے،تاکہ کوئی بھی ان کے ظاہری نعروں اور خوشنما تحریکوں سے دھوکہ نہ کھائے، اپنے دین و عقیدہ کو محفوظ رکھے اور شریعت کی روشنی میں اپنے حکمرانوں کی اطاعت کرتے رہے،خاص طور سے خوارج کی اہم علامات سے باخبر کرنا ازحد ضروری ہے کہ خوارج اور اس کے ہمنوا فرقے امرا اور حکما سے بغض و عداوت رکھتے ہیں، ان کے عیوب و نقائص ڈھونڈ ڈھونڈ کر لوگوں سے بیان کرتے پھرتے اور اس پر خوشی کا مظاہرہ کرتے ہیں ، حاکموں اور حکومت کے کارندوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ وہ اس بات کا دعوہ کرتے ہیں کہ وہ اللہ تعالی کے دین کے سب سے بڑے حمایتی اور اس کے مبلغ ہیں، حیرانی کی بات یہ ہے کہ وہ ان مذکورہ اعمال کو امر بالمعروف والنهی عن المنكر میں شمار کرتے ہیں، اسی طرح ان کی ایک اہم پہچان یہ ہے کہ وہ لوگوں کا مجمع کھڑا کرتے ہیں اور اس کو حکومت کے خلاف کھلی بغاوت پر ابھارتے ہیں۔
یہ تمام اوصاف خوارج کے ہیں اور یہی ساری علامتیں اس کی ہمنوا اور ہم مشرب جماعتوں اور فرقوں میں پائی جاتی ہیں، بلا شبہ اس کے ہم خیال فرقوں کے جو اعمال و افعال ہیں وہ دین میں نئی ایجادات ہیں جو سراسر بدعت و ضلالت اور دین حنیف سے صریح بغاوت ہے، ساتھ ہی اہل سنت و الجماعت کا جو عقیدہ و منہج ہے اس سے مکمل انحراف ہے اور شریعت اسلامیہ میں امرا و حکما کی اطاعت و فرماں برداری کے جو محکم اصول و ضوابط ہیں ان کی واضح مخالفت ہے۔

آپ کے تبصرے

3000