ڈوبنے والا کوئی ڈوب رہا ہو جیسے
زندگی تجھ سے کوئی اوب رہا ہو جیسے
میری بربادی کا قصہ بھی سنا ہنس ہنس کر
کوئی انداز بہت خوب رہا ہو جیسے
ہر زمانے میں سرِدار ہوئے اہل وفا
عشق ہر دور میں معیوب رہا ہو جیسے
اب تو ہر شخص مجھے شہر بدر لگتا ہے
مشغلہ اب یہی محبوب رہا ہو جیسے
کیوں اسے دیکھ کے ہر بار یہی لگتا ہے
وہ مرے نام سے منسوب رہا ہو جیسے
اب تو اس دل میں تمنا بھی نہیں ہے کوئی
یہ بھی پاگل کوئی مجذوب رہا ہو جیسے
مجھ کو ہر دور میں بس اذنِ تحمل ہی ملا
ایک زخمیؔ ہی بس ایوب رہا ہو جیسے
آپ کے تبصرے