اک تعلق تو ہو گیا ہے نا؟

سراج عالم زخمی شعروسخن

بے وفا بھی تو ہو کوئی نہ کوئی

یہ بھی تو ایک راستہ ہے نا؟


کوئی شیشہ نہیں مگر یہ دل

چوٹ آئے تو ٹوٹتا ہے نا؟


دشمن جاں سہی مگر اس سے

اک تعلق تو ہو گیا ہے نا؟


دیکھ! پھر یاد آ گیا تجھ کو

تو نے سوچا تھا مرگیا، ہے نا؟


میں تجھے بھول جو نہیں پایا

تو بھی تو مجھ کو سوچتا ہے نا


لوگ پاگل سمجھنے لگتے ہیں

عشق ہونا بھی اک بلا ہے نا


کوئی مرتا نہیں کسی کے لیے

پھر بھی تنہائی تو سزا ہے نا


غالبا تم بھی مجھ پہ مرتے ہو

دَھت تری کی……. مغالطہ ہے نا؟

آپ کے تبصرے

3000