میں نے اپنی بقا سے پیار کیا
ہائے کس بے وفا سے پیار کیا
کس نے دست وفا سے پیار کیا
سب نے رنگ حنا سے پیار کیا
زندگی بھر فریب کھاتا رہا
خوب رو ہر قبا سے پیار کیا
میں نے اپنی انا کو ٹھکرایا
اس نے اپنی انا سے پیار کیا
ضبط کیسے کریں گے پروانے
شمع نے جب ہوا سے پیار کیا
زندگی سے مجھے رہی الفت
زندگی نے قضا سے پیار کیا
میں نے پہنا تھا عشق کا چشمہ
تیری ہر اک ادا سے پیار کیا
عقل سے تو ٹھنی رہی میری
یوں دل مبتلا سے پیار کیا
دیکھتا کون رنگ چہرے کا
سب نے رنگ قبا سے پیار کیا
پیش آیا وہ غیر کی صورت
میں نے جس آشنا سے پیار کیا
کون گزرا ہے صورت مجنوں
دشت نے نقش پا سے پیار کیا
عشق کا جرم ہی کچھ ایسا ہے
ورنہ کس نے سزا سے پیار کیا
سب نے ٹھکرایا مدعا لیکن
لہجہ ریختہ سے پیار کیا
جب خدا کو نہ ہو سکے پیارے
شاد! پھر کیا خدا سے پیار کیا
آپ کے تبصرے