جو کبھی نہ آسکا ہے وہ پیام آ نہ جائے

حمود حسن فضل حق مبارکپوری شعروسخن

تیری چارہ جوئی ظالم میرے کام آ نہ جائے

میرے قاتلوں میں تیرا کہیں نام آ نہ جائے


میں سفر میں ہوں اکیلا کوئی ہمسفر نہیں ہے

میری جستجو کا سورج لب بام آ نہ جائے


کوئی گنگنا رہا تھا کہیں ‌نغمہ ہائے غم تو

میں ڈرا کہ ضبط چھٹ کر سر عام آ نہ جائے


رہ عاشقی میں ہمدم مجھے خوف ہے تو یہ ہے

جو جنوں سے بھی ہو آگے وہ مقام آ نہ جائے


یہاں مسجدوں میں دیکھی ہے عجیب خود نمائی

یہ امام سوچتا ہے وہ امام آ نہ جائے


میرے حکمراں کے سر پر ہے جنونیت کا سایہ

جو خرد کو پارہ کر دے وہ نظام آ نہ جائے


میں اسیر آسرا ہوں سو حسن یہ سوچتا ہوں

جو کبھی نہ آسکا ہے وہ پیام آ نہ جائے

3
آپ کے تبصرے

3000
3 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
3 Comment authors
newest oldest most voted
Sameer ali salfi

Masha allah

Mohammad Aslam

یہاں مسجدوں میں دیکھی عجیب خود نمائی

Mohammed Fareed Qureshi

ما شاء اللہ بہت خوب!
یہ امام سوچ رہا ہے وہ امام آ نہ جانے