اب ہے میرے لیے ہر ایک اذیت لذت
اس کی بے مہر جفا دار طبیعت لذت
ہونٹ پر ہونٹ رکھا اس نے تو محسوس ہوا
روح کو کردی مری اس نے ودیعت لذت
اہل اسلام تو کرتے ہیں عمل رخصت پر
اہل ایمان سمجھتے ہیں عزیمت لذت
چومتا رہتا ہوں ہر حرف یہی کہتے ہوئے
نامۂ عشق کا ہر لفظ و عبارت لذت
بس یہی سوچ کے اس کوچے میں آجاتا ہوں
گالیوں میں بھی ہے لہجے کی حلاوت لذت
کیا گلہ کرنا مظالم کا کسی سے کاشف
اس سے حاصل ہوئی ہر ایک مصیبت لذت
زبردست ، لا جواب قابل صد تحسين
بارك الله فيكم و في مسعاكم…