قضا گئی ہے مرے جسم سے تھکن لے کر
کوئی تو آ کے اوڑھا دے مجھے کفن لے کر
سنا ہے لوگ قبائیں اتار لیتے ہیں
نہ جاؤ شہر کی گلیوں میں بانکپن لے کر
تمام رنگ یہ سورج نچوڑ لیتا ہے
چلو نہ دھوپ میں یوں چاند سا بدن لے کر
وہ بے وفا جو نہیں تھا تو بے وفا تھا کون؟
میں مر رہا ہوں ہر اک دن یہی گھٹن لے کر
مرے بغیر بہت خامشی رہے گی یہاں
میں جا رہا ہوں تری بزم سے سخن لے کر
ہمارے واسطے یہ زندگی بہت کم تھی
مرے بھی ہم تو کئی خواہشوں کے بن لے کر
ہر ایک شخص پہ رنگیں قبائے مغرب ہے
کہاں تلک میں پھروں مشرقی چلن لے کر
ما شاء اللہ بہت خوب…
ہر ایک مصرعہ قابل داد و تحسین ہے…
آپ کے اشعار ہمیشہ دلوں کو چھو لیتے ہیں اللہ مزید توفیق عطا فرمائے آمین.
تمام رنگ یہ سورج نچوڑ لیتا ہے
چلو نہ دھوپ میں یوں چاند سا بدن لے کر
ماشاء اللہ، بہترین اور تازہ اشعار.