میرے والدگرامی مولانا عبدالخالق فیضی صاحب کا ۲۵/جنوری۲۰۲۱بروز سومواراپنے آبائی وطن اندھراٹھاری مدھوبنی بہارمیں انہتر سال کی عمر میں انتقال ہوگیا۔پہلے سے کوئی بیماری نہیں تھی، صحت مند تھے، خود سے کھاتے پیتےاور چلتے پھرتے تھے،تین چار دن پہلے اچانک کچھ ڈھنڈک محسوس ہوئی تھی ، سانس پھولنے لگی تھی ، علاج کرایا گیا تو بالکل نارمل ہوگئے۔۲۵/جنوری کی صبح سے طبیعت کچھ مضمحل تھی، بدن میں لزرش اور سانسوں میں جلن تھی۔ گزشتہ رات بیڈ سے نیچے گرپڑے تھے، صبح اپنے چھوٹے بھائی مجیب الرحمن سے کہہ رہے تھے کہ میری حالت ایسی لگ رہی کہ اب نہیں بچ سکوں گا۔ یہ بات اپنے بیٹوں سے نہیں کہہ پائے تھے، ساڑھے بارہ پونے ایک بجےکے قریب کھانا کھائے، طاقت کی دوا کھائی ، اب کمزوری وغیرہ کا انجکشن لینا تھا ، پوتا عندلیب کمپاؤنڈر کو بلانے گیا، آنےپر پتہ چلا سانسیں بند ہوچکی ہیں، نہ کسی کو کچھ کہہ پائے، نہ آوازدی، نہ کوئی اس وقت ان کے پاس تھا، ایسی روح نکلی جیسےگوندھے آٹے سے بال نکال لیا جائے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
فیضی صاحب، فیض عام مئو ، یوپی کے قدیم فارغین میں سےتھے جو علمی اعتبار سے اسنادی حیثیت رکھتے ہیں،آپ کے کلاس ساتھی میں جامعہ سلفیہ بنارس کے استاد مولانا محمد حنیف مدنی رحمہ اللہ تھے۔ فراغت کےبعد گاؤں سے کچھ دور ایک دوسرے گاؤں میں مدرسہ بورڈ سے ملحق ہوگئے مگر علمی صلاحیت کی وجہ سے گاؤں والوں نے موصوف کو جبرااپنے مدرسہ میں ٹراسفر کروالیا، آپ وہاں رٹائرہونے تک نائب صدررہے، عالمیت اور فضیلت تک تعلیم دیتے تھے، مختلف علوم وفنون پر عبور حاصل تھا، عربی ادب، بلاغت، نحووصرف، تفسیر، فقہ اور حدیث سارے فنون عمدہ انداز میں پڑھاتے جس کے قائل آج بھی آپ کے شاگردان ہیں۔
آپ اگر شہرمیں اور بڑے ادارے میں ہوتے تو ایک زمانہ آپ سے مستفید ہوتااور علم کے روشن مینار ہوتے مگر غربت اور دیہات اچھی اچھی صلاحیت کو نگل لیتے ہیں وہی آپ کے ساتھ بھی ہوا۔اپنے علاقے کے نامور عالم اور بے مثال خطیب تھے، گوکہ آپ خاندانی اہل حدیث تھے مگر تمام حلقوں میں یکساں مقبول عام تھے ، کوئی اجلاس آپ کے بغیر منعقد نہیں ہوتا۔آپ کے گاؤں میں چند گھرانے ہی اہل حدیث تھے بقیہ دوردورتک مسلک احناف والے ہیں۔آپ کی خطابت میں بلا کا جوش اور بجلی کی گرج تھی جس سے سامعین پر ہیبت چھاجاتی ، مسلسل کئی گھنٹے تقریر کرتے ۔آپ نےایک طرف اپنے علم سے سماج کی خدمت کی تو دوسری طرف مختلف علاقے کے طلباء کو زیورعلم سے آراستہ کیابلکہ آپ کے گاؤں سے کچھ دوری پر سبزی فروشوں(مسلکا اہل حدیث) کا محلہ ہے جن کے یہاں دینی تعلیم کا کوئی نام ونشان نہیں تھا، آپ نے وہاں مستقل رہائش اختیار کی ، مسجد کوآباد کیااور بچوں کو دینی تعلیم دینے لگے ، گاؤں کے مدرسے میں بھی تعلیم دیتے پھر اس بستی میں چلے جاتے ، مسلسل کئی برس آپ نے کڑی محنت کی ، اپنا گھربار قربان کردیاجس کا ثمرہ یہ ملا کہ اب کئی بچے وہاں دینی مدارس سے فارغ بھی ہیں اور بہت سارے بچے دین سے جڑے ہوئے ہیں اور مسجدکی آبادکاری کے ساتھ محلے میں بھی دینی بیداری پائی جاتی ہے۔
چالیس پینتالیس سال تک علم وادب کی خدمت کرتے رہے ، آج ان کے جانے پر پورا علاقہ سوگوار ہے اور یک زبان آپ کی خدمات وخوبیوں کا ثناخواں ہے۔
فراغت کے بعد آپ کو ہائی اسکول جانے کا آفر ملا مگر دینی مدرسے کو ترجیح دی اور قلیل تنخواہ کے باوجود اپنے سارے پانچ بیٹوں پہ دینی تعلیم کے لیے کڑی سے کڑی محنت کی ۔ سارے بیٹے دینی مدارس سے فارغ ہیں۔راقم الحروف (مقبول احمد سلفی) فراغت کے بعد مرکزی جمعیت اہل حدیث نیپال سے منسلک ہوکر پانچ سال تک بحیثیت داعی دینی فریضہ انجام دیتا رہا پھر وہاں سے سعودی عرب چلا گیااور دس سالوں سے مسلسل دعوتی شعبہ جالیات سے مربوط ہوکر دعوت دین کا فریضہ انجام دے رہا ہوں۔اب تک میرے ذریعے سیکڑوں غیرمسلم حلقہ بگوش اسلام ہوئے، متعدد قبوری حضرات نے شرک وبدعت سے توبہ کیا اور سوشل میڈیا پر بھی الحمد للہ دین وملت کی خدمت میں مصروف ہوں۔
اللہ جل شانہ کی ذات سے امید ہے کہ مرحوم کے علمی اور تربیتی کارنامےبالخصوص اولاد کی علمی خدمات صدقہ جاریہ ہوں گے،علمی اور عوامی حلقوں میں لوگوں نے ہزاروں کی تعداد میں دعائے مغفرت کی ہے۔
تدفین۲۶/جنوری کو آبائی قبرستان میں ہوئی، بڑے بیٹے منظورالرب اسلامی نے نماز جنازہ پڑھائی۔ اللہ سے دعا ہے کہ مرحوم کی کروٹ کروٹ مغفرت فرمائے، بشری لغزشوں کو معاف فرمائے، علمی اور دعوتی کاموں کو نجات کا ذریعہ بنائے، اولاد کی خدمات کوان کے حق میں صدقہ جاریہ بنائے اور اپنے فضل وکرم سے جنت الفردوس میں جگہ نصیب فرمائے۔
اللّه پاک انکو اپنی رحمت سے جنت الفردوس میں داخلہ عطاء فرماے ۔انکی دینی خد مات کو شرف قبولیت عطاء کرے ۔اولاد کی تربیت کو صدقہ جاریہ بنا ے ۔آمین
عظم الله أجركم وغفر لميتكم، اللهم اغفر له وارحمه، اللهم أكرم نزله ووسع مدخله وقه من عذاب القبر ومن عذاب النار، واجعل قبره روضة من رياض الجنة، اللهم ألهم عليكم والأسرة الصبر، وأجركم في مصيبتكم هذه واخلف لكم خيرا منها.
Allah aap k walid sahab ko jannat main jaga ata farmaye aameen