چراغ تلے اندھیرا

شہاب الدین کمال متفرقات

جہالت و ضلالت کے مہیب اندھیرے نے اپنے پیر وہاں پسارے ہوں جہاں کتاب و سنت کے دیپ ایک بڑی تعداد میں موجود ہوں تو یہ بڑے دُکھ کی بات ہے۔ اور ایسے زرخیز علاقے میں جہاں بستی بستی قریہ قریہ علماء کرام کا ڈیرا اور بسیرا ہو، وہاں کے منبر و محراب پر ایک کم پڑھے لکھے کا قبضہ ہو۔ تو یہ چلو بھر پانی میں ڈوب مرنے والی بات ہے۔
اپنوں کو بے سہارا چھوڑ کر غیروں کا سہارا بننا یہ ہرگز عقل مندی نہیں ہوسکتی ہے۔ دانش مندی تو یہ ہے کہ پہلے اپنوں کو سنبھالا جائے اور قرآن بھی تو ہمیں اسی کی تعلیم دیتا ہے:
یَـٰۤأَیُّهَا ٱلَّذِینَ ءَامَنُوا۟ قُوۤا۟ أَنفُسَكُمۡ وَأَهۡلِیكُمۡ نَارࣰا وَقُودُهَا ٱلنَّاسُ وَٱلۡحِجَارَةُ
(اے ایمان والو! خود کو اور اپنے اہل وعیال کو اس آگ سے بچاؤ، جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں)
تو دعوت و تبلیغ کا فریضہ اپنے گھر سے انجام دیتے ہوئے {وَأَنذِرۡ عَشِیرَتَكَ ٱلۡأَقۡرَبِینَ} کے تحت کنبہ و قبیلہ تک پہنچانا ہر داعی کی ذمہ داری بنتی ہے۔
الحمد للہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ ہمارے ضلع سدھارتھ نگر میں علماء کرام اور دعاة کی بھرمار ہے اور مزید خوشی کی بات یہ ہے کہ وہ دعوت و تبلیغ کا فریضہ بھی انجام دے رہے ہیں، لوگوں کو کفر وشرک کی تاریکی سے نکال کر ایمان کی روشنی میں لا کھڑا کر رہے ہیں۔
لیکن اس خوشی کے ساتھ ساتھ دکھ ہے اور بہت ہے کہ ہمارے اپنے گھروں اور گاؤوں میں ضلالت و گمراہی کا اندھیرا پسرا ہوا ہے لیکن کوئی کتاب و سنت کا دیا جلا کر ایمان کی روشنی بکھیرنے والا موجود نہیں ہے۔ کوئی ممبئی، کوئی گجرات، تو کوئی حیدرآباد وغیرہ میں دعوت کا فریضہ انجام دے رہا ہے۔ آخر چراغ تلے اندھیرا کیوں ہے؟
اس تاریکی کے اولین ذمہ دار وہ علماء ہیں جو اپنے اہل وعیال، گاؤں، قریہ اور پاس پڑوس کے لوگوں کو آگ سے بچانے اور جنت کا راستہ بتانے کے بجائے دیار غیر کے ہو کر رہ گئے ہیں۔
اور اتنے ہی ذمہ دار اہل ثروت اور مالدار حضرات بھی ہیں کہ اپنی دولت علماء پر خرچ نہ کرکے انھیں پیٹ اور بال بچوں کی پروش کی خاطر ممبئی اور گجرات کا رخ کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔
اگر علماء کرام کو مناسب تنخواہیں دی جائیں اور وہ دیار غیر میں جانے کے بجائے اپنے علاقے میں دلجمعی سے دعوت وتبلیغ کا فریضہ انجام دیں تو ان شاء اللہ جہالت و ضلالت کی یہ تاریکی چھٹ سکتی ہے اور چھٹے گی۔
یہ کام نہ تو مشکل ہے اور نہ ہی ناممکن، بس ضرورت ہے بیدار ہونے کی، چند اہل ثروت مل کر ایک اچھے عالم کے ذریعے اپنے گاؤں اور علاقے میں کتاب و سنت کا دیپ جلا سکتے ہیں۔ اور نبی ﷺ کے فرمان کے مطابق قابل رشک ہیں وہ بندے جنھیں اللہ رب العزت نے مال و دولت سے نوازا ہو وہ اسے دین کے راستے میں خرچ کرتے ہوں اور جس بندے کو علم کی دولت سے مالا مال کیا ہو وہ لوگوں کی علمی تشنگی بجھاتا ہو۔
دست بستہ استدعا ہے کہ علماء کرام اور مالدار حضرات اس جانب توجہ مبذول کریں۔ اور جس طرح بھی ممکن ہو کتاب و سنت کا پیغام اپنی عوام تک پہنچانے کی سعی کریں۔

3
آپ کے تبصرے

3000
3 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
3 Comment authors
newest oldest most voted
Salim al bastawi

Umdah

دنیادار

سو پرسنٹ سچی بات

محمد عمر صلاح الدين

شاندار
جزاكم الله خيرا
يا ليت قومي يعلمون