استاذ گرامی مولانا محمد عابد رحمانیؔ رحمہ اللہ

صلاح الدین مقبول احمد مدنی شعروسخن

استاذ گرامی مولانا محمد عابد رحمانیؔ رحمہ اللہ
(۱۹۲۴-۲۰۰۹ء)


رہی اس عابد و زاہد میں گوناگوں خصوصیّت

تھا ان کا چہرہ مہرہ ہر طرح پابند سلفیّت

ہے ان میں فلسفہ منطق رہین دار حنفیّت

تھی ان میں مسلکی غیرت بھی، مسلک سے بھی انسیّت

طبیعت میں بہت ہی سادگی سنجیدگی دیکھی

نہیں چہرے پہ ان کے درس میں رنجیدگی دیکھی


بہت شفاف تھا عالی تھا دلکش تھا نرالا تھا

عجب تھا صاف دل، اس میں کہیں کچھ بھی نہ کالا تھا

زباں پر ان کے ہوتا تھا، جو دل میں ہونے والا تھا

اگر تھا ہاتھ میں مالا تو دیگر میں نہ بھالا تھا

بہت پر لطف تھی ان کی وہ جو تکیہ کلامی تھی

ادائی میں بہت دلچسپ تھی گو کہ عوامی تھی


حدیث و فقہ میں ان کو بصیرت تھی بصارت تھی

فقاہت میں انھیں حاصل بہت عمدہ لیاقت تھی

بہت مشہور ان کی سادگی تھی اور صداقت تھی

انھیں ہمدردی ماحول کی حاصل سعادت تھی

خوش و خرم رہا کرتے عجب انداز تھا ان کا

یہی بس سوز تھا ان کا یہی بس ساز تھا ان کا


وہ پیچیدہ مسائل کو بھی ہنس ہنس کر بتا دیتے

بڑی خوبی سے ذہنوں میں انھیں سب کے بسا دیتے

یہ سب انداز ہی فہم و فراست کا پتہ دیتے

وہ اپنی قابلیت بے بتائے ہی جتا دیتے

اگر طلبہ کی جانب سے کوئی بھی تذکرہ ہوتا

عجب انداز میں ان کا بھی اس پر تبصرہ ہوتا


اگر کچھ فلسفہؔ منطقؔ کی اپنی نازنینی ہو

اگر طلبہ کو اس کے فہم میں کچھ بے یقینی ہو

رموزِ فلسفہ کی نکتہ دانی نکتہ بینی ہو

تو ماہر منطقی سے ان کی جیسے ہم نشینی ہو

بہت ہی سادگی سے اس کی وہ تفہیم فرماتے

پھر اس کے سامنے خم سب سر تسلیم فرماتے


وہ اپنی رائے کو واضح کیا کرتے صراحت سے

وہ اپنے زمرۂ تدریس میں ہوتے لطافت سے

انھیں مطلب نہیں کچھ بھی رہا کرتا سیاست سے

وہ بالکل پاک تھے کبر و تکبر اور نزاکت سے

نہ کوئی آو ہوتا تھا نہ کوئی بھاو ہوتا تھا

کہ ان کا سارے طلبہ سے عجب برتاو ہوتا تھا


انھیں آتی نہ تھی بالکل کسی کی بھی دل آزاری

نہیں ہوتا تھا لوگوں سے کبھی انداز بازاری

تھی ان میں اپنے گردو پیش سے بے حد وفا داری

تھی اخلاق اور آداب و شمائل میں رواداری

عجب ان میں کرم جودو سخاوت کی نشانی تھی

زباں زد جامعہؔ میں ان کی اپنی میزبانی تھی


طبیعت وہ عجب اللہ کی جانب سے پائی تھی

تھی اس میں دل پذیری دل کشی اور دل نوائی تھی

عجب سی سادگی تھی کچھ نہ اس میں خود نمائی تھی

تھی جو کچھ اس میں وہ اخلاص کی فرماں روائی تھی

وہی ارض و سماء کوہ و دمن اور راہ و رستے ہیں

کہاں اس دیس میں اب ایسے عمدہ لوگ بستے ہیں

مصلحؔ نوشہروی(۲۶؍۱۰؍۲۰۱۵ء، نئی دہلی)

1
آپ کے تبصرے

3000
1 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
1 Comment authors
newest oldest most voted
Mo Mubarak Rain

ماشاء اللہ
استاذ سے انسیت کی ادائیگی کا اظہار!!
بارك الله فى علمك و نفع بك الإسلام والمسلمين آمين