استاذ گرامی مولانا عبدالحنان فیضیؔ رحمہ اللہ
(۱۹۳۴-۲۰۱۷ء)
نگاہ شوق میں ان کا مقام ہے عالی
ہوا ہے مسند علم حدیث گو خالی
مثال علم و عمل اور نشان خوش حالی
سلف کے طرز پہ تھی پیری و جواں سالی
عجب تھی سادگی بے نفس ایک گونہ تھے
وہ بود و باش میں اسلاف کا نمونہ تھے
نفور علم سے ماحول میں تھی بے دینی
بنام دیں تھا جو دیں وہ نہیں تھا آئینی
وفور علم بزرگوں میں ان کے پشتینی
رہا ہے مشغلہ ان کا سدا کتب بینی
بلا کی خوبیاں اولاد میں بھی در آئیں
جو چیزیں گھر کی تھیں اپنے، وہ اپنے گھر آئیں
زمین پر تھے وہ، توفیق آسمانی تھی
وہی تھا جوش عمل گرچہ ناتوانی تھی
عجیب زور تھا پیری میں بھی جوانی تھی
وثوق علم تھا تدریس میں روانی تھی
افق پہ علم کے چمکے اساتذہ ان کے
جہاں میں پھیلے ہوئے ہیں تلامذہ ان کے
ہوا نحیف بدن، تھی دماغ میں چستی
اسی سبب سے تھی اپنی دلیل کی پشتی
نہ فہم و فقہ و فتاوی میں تھی کوئی سستی
وہ ساری عمر رہے ہیں مدرّسؔ و مفتیؔ
جو کام کر گئے تدریس کا گرامی ہے
لقب تو ’’مفتی‘‘ کا اب جزو نام نامی ہے
ہم آس کس پہ زمانے میں اب لگائیں گے
جو جادو علم کا ، اخلاق کا جگائیں گے
چلے گئے ہیں جو مصلحؔ وہ اب نہ آئیں گے
اب ایسے لوگ تو ڈھونڈھے سے ہم نہ پائیں گے
سفر ہوا، ہوئی نزدیک منزل مقصود
ترے نصیب میں ہو رب کی جنت موعود
صلاح الدین مقبول احمد مصلحؔ نوشہروی(۱۱؍۶؍۲۰۱۷ء، نئی دہلی)
Assalamu alaikum wa Rahmatullah Shaik ummid hai ki app khair o aafiyat se . mujhe shaik Salahuddin Ahmed maqbool madani ki ilmi safar par kuch rehnumai milsakti hai kyahoonge
Assalamu alaikum wa Rahmatullah Shaik kya mujhe shaik Salahuddin Ahmed maqbool madani ki ilmi safar aur ilmi khidmaat waghirah par kuch rehnumai kar sakte hai aap