شکر ہے، دیکھ لی ہر رنگ کی دنیا ہم نے

عبدالکریم شاد شعروسخن

ہر طرف جال سرابوں کا ہی پایا ہم نے

قیس کی آنکھ سے دیکھا نہیں صحرا ہم نے


زندگی! راہ محبت میں تھے وہ پیچ و خم

بڑی مشکل سے ترا بوجھ سنبھالا ہم نے


آج تو پھولوں پہ اترا کے چلا جاتا ہے

راستے سے ترے کانٹوں کو ہٹایا ہم نے


کبھی شاخوں میں ہم الجھے تو کبھی پتوں میں

جب کسی پیڑ سے پھل توڑنا چاہا ہم نے


ایک تعبیر سے خائف تھیں ہماری آنکھیں

’’ایک مدت سے کوئی خواب نہ دیکھا ہم نے‘‘


کہیں بے کار نہ ہو جائیں ہماری آنکھیں

’’ایک مدت سے کوئی خواب نہ دیکھا ہم نے‘‘


ہم تو آ جاتے ہیں ہر بار تری باتوں میں

لڑکھڑا کر بھی سنبھلنا نہیں سیکھا ہم نے


شہر میں جب بھی ہوا ریپ کسی لڑکی کا

اپنی بیٹی کو کلیجے سے لگایا ہم نے


خوب چھینٹے پڑے عینک پہ ہماری اے شاد!

شکر ہے، دیکھ لی ہر رنگ کی دنیا ہم نے

آپ کے تبصرے

3000