کچھ اشارے تری نیت کا پتا دیتے ہیں

عبدالکریم شاد شعروسخن

لوگ اس طرح محبت کا صلہ دیتے ہیں

صبح ہوتے ہی چراغوں کو بجھا دیتے ہیں


جس کی ٹھوکر میں سنبھلنے کا سبق ہوتا ہے

راہ سے لوگ اسی پتھر کو ہٹا دیتے ہیں


کبھی جب قید کا احساس سوا ہوتا ہے

ہم ذرا دیر کو زنجیر ہلا دیتے ہیں


دیکھ اے داور محشر! تری دنیا والے

کیسے ناکردہ گناہوں کی سزا دیتے ہیں


حسن والے! ترا پردہ ہے سراسر دھوکا

کچھ اشارے تری نیت کا پتا دیتے ہیں


ہمیں فطرت سے تو انکار نہیں ہے لیکن

شوق دل کو ترے جلوے بھی ہوا دیتے ہیں


پیٹ بھر جائے تو خوشیوں کا نوالہ بے کار

بھوک اچھی ہو تو پھر غم بھی مزا دیتے ہیں


بھول جائیں گے ہمیں پھولوں پہ چلنے والے

پھر بھی ہم راہ سے کانٹوں کو ہٹا دیتے ہیں


ان سے اب اتنا تعلق مرا باقی ہے کہ وہ

ریت پر لکھ کے مرا نام مٹا دیتے ہیں


شاد! ہم رہتے ہیں خاموش سمندر کی طرح

لوگ دریا کی طرح شور مچا دیتے ہیں

آپ کے تبصرے

3000