آج سے تقریباً دس بارہ برس قبل دیہاتوں کی مسجدیں اس قدر عالی شان نہیں بنی تھیں جس طرح آج ہیں۔ عمدہ ٹائلوں، بہترین قالینوں، پنکھے اور اے سی وغیرہ سے عاری ہوتی تھیں۔ پھٹی پرانی چٹائیوں پر لوگ نمازیں ادا کرتے تھے۔ روشنی کے لیے لالٹین یا گیس کا استعمال کیا جاتا تھا اور گرمی سے نجات پانے کے لیے ہاتھوں کا پنکھا ہانکا جاتا تھا۔
لیکن مجھے یاد ہے اور اچھی طرح یاد ہے کہ شب قدر میں نماز تراویح سے فارغ ہوکر ہر چھوٹا بڑا، جوان بوڑھا ہاتھ میں مصحف لے کر روشنی والی جگہوں پر بیٹھ جاتا اور کثرت سے قرآن مجید کی تلاوت کیا کرتا تھا۔ اور گرمی کا احساس ہوتا تو ہاتھوں کا پنکھا جھلتا اور جب نیند ستانے لگتی تو چائے پانی کے ذریعہ نیند سے چھٹکارا حاصل کیا جاتا تھا۔
لیکن اب ویسا منظر دیکھنے کو آنکھیں ترستی ہیں۔ لوگ آج بھی شب بیداری کرتے ہیں اور اس میں سب کچھ کرتے ہیں سوائے عبادتوں کے۔
ہم سب کو معلوم ہے کہ ان طاق راتوں میں اللہ رب العزت نے ایک ایسی رات رکھی ہے کہ اس ایک رات کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے بھی افضل اور بہتر ہے۔ تو کیا ہمیں اس کو حاصل کرنے کے لیے محنت اور کوشش نہیں کرنی چاہیے؟ ضرور کرنی چاہیے۔ پانچوں راتوں کو بہترین انداز میں گزارنے کی فکر اور سعی ہونی چاہیے۔ تاکہ وہ عظیم شب ہمیں بھی مل سکے اور ہم اپنے نامہ اعمال کو نیکیوں سے بھر سکیں۔
ان راتوں میں پہلا کام تو یہ کرنا چاہیے کہ:
نماز تراویح کا اہتمام کریں۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
مَن قامَ رَمَضانَ إيمانًا واحْتِسابًا، غُفِرَ له ما تَقَدَّمَ مِن ذَنْبِهِ(متفق علیہ) جس بندے نے ماہ رمضان میں حالت ایمان میں اور اجر و ثواب کی غرض سےنماز تراویح کا اہتمام کیا اس کے سابقہ گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔
اور تراویح کی نماز پڑھنے پر رات بھر قیام کرنے کا اجر ملتا ہے۔ جیساکہ اللہ کے رسول ﷺ کا فرمان ہے:
من قام مع الإمامِ حتى ينصرفَ كُتِب له قيامُ ليلةٍ (جو بندہ امام کے ساتھ قیام کرے یہاں تک کہ امام قیام سے فارغ ہو جائے تو اس بندے کے لیے پوری رات قیام کرنے کا اجر لکھ دیا جاتا ہے)
دوسرا کام:
کثرت سے قرآن کی تلاوت کریں۔ قرآن کریم کو اللہ نے لیلۃ القدر ہی میں نازل فرمایا ہے اس لیے قرآن کا شب قدر سے بڑا گہرا ربط ہے۔ اور جب بندہ قرآن کریم کی تلاوت کرتا ہے تو نبی ﷺ کے فرمان کے مطابق اسے ہر ہر حرف پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔
اور کل قیامت کے دن جب بھائی بھائی کے، باپ بیٹے کے، بیٹا باپ کے اور ماں اپنے لخت جگر کے کچھ کام نہ آئے گی ہر کوئی ایک دوسرے سے بھاگے گا تو یہی قرآن آکر کھڑا ہوگا اور کہے گا:
ربِّ منعتُهُ النومَ بالليلِ فشفعْنِي فيهِ (اے میرے رب میں نے اس بندے کو رات میں سونے سے روکے رکھا تھا لہذا اس کے حق میں میری سفارش قبول کرلے )
اللہ قرآن کی شفاعت قبول کرلے گا۔
تیسرا کام:
اس دعا کو بار بار اور کثرت سے پڑھنا چاہیے:
اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی(اے الله ! تو معاف کرنے والا، معافی کو پسند کرنے والا ہے، تو (اے اللہ) مجھے معاف فرما دے)
اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں شب قدر میں زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں وہ مبارک رات نصیب فرمائے۔ آمین
آپ کے تبصرے