رمضان سے پہلے

شہاب الدین کمال تعلیم و تربیت

گناہ انسان کے دل، ضمیر اور حیا کا گلا گھونٹ دیتے ہیں اور پھر دھیرے دھیرے انسان ڈھیٹ اور بے حیا بن جاتا ہے، گناہوں کی شناعت کی حس دل ودماغ سے رخصت ہو جاتی ہے، سیاہ وسفید کی تمیز انسان کھو بیٹھتا ہے اور پھر معصیت میں اس قدر غرق ہوتا ہے کہ اس کے ارتکاب پر فخر کا اظہار بھی کرتا ہے۔ ہمیں خوب اچھی طرح یاد ہے کہ آج سے چند برس قبل رمضان کی آمد سے پہلے ہی ہوٹلوں میں پردوں کا انتظام کردیا جاتا تھا اور پردے کی آڑ میں روزہ خور شکم سیر ہوا کرتے تھے لیکن باہر نکلتے ہی اپنا منہ روزہ داروں جیسا بنانے کی پوری کوشش کرتے تھے اور خود کو روزہ دار ثابت کرنے کے لیے موسم کی شدت پر تبصرے بھی کیا کرتے تھے۔ ان کے چہرے مہرے سے روزہ کی مشقت ٹپکتی تھی لیکن اب رمضان آتا ہے اور رخصت بھی ہو جاتا ہے لیکن ہوٹلوں میں پردے نہیں لٹکائے جاتے ہیں کیوں کہ اب روزہ خوروں کی آنکھوں میں حیا باقی نہیں رہی۔ اب روزہ خور کھلے عام کھاتے اور پیتے ہیں اور ذرا بھی لجاتے اور شرماتے نہیں بلکہ پوری دیدہ دلیری کے ساتھ اپنے عمل کی دلیلیں فراہم کرتے ہیں اور ابلیس کی سنت پر عمل کرتے ہوئے دوسروں کو بھی ورغلانے کی کوشش کرتے ہیں۔
روزہ چھوڑ کر کھلے عام کھانا پینا اب نمازیں ترک کرنے کے مثل ہوتا جا رہا ہے۔ جس طرح نماز کا تارک نماز چھوڑ کر مطمئن ہوتا ہے اور اس کو گناہ تک تصور نہیں کرتا بالکل یہی معاملہ روزہ خوروں کا بھی ہوتا جا رہا ہے۔
اس بے حیائی اور بے شرمی کے دور میں ایک مُربِّی اور سرپرست کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے کہ وہ اپنی اولاد اور زیرِ تربیت افراد کی بہترین تربیت کریں۔ انھیں نماز کا پابند بنانے کے لیے فکر مند ہوں اور بچپن ہی سے روزے کی عادت ڈالیں۔ تاکہ بلوغت کی دہلیز پر قدم رکھیں تو صوم و صلوۃ کے پابند ہو جائیں۔
صحابیات کی زندگی کا مطالعہ بتاتا ہے کہ وہ اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کی تربیت کے لیے اس قدر فکر مند ہوا کرتی تھیں کہ انھیں بچپن سے ہی نفلی روزے رکھوایا کرتی تھیں۔ حضرت ربیع بنت معوذ رضی اللّٰہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے مدینہ کے اطراف بسنے والوں کو یومِ عاشورہ کا روزہ رکھنے کا حکم دیا تو ہم نے خود بھی روزے رکھے اور اپنے چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں سے بھی روزے رکھوائے اور جب بچے بھوک پیاس کی شدت سے بلکنے لگے تو ہم نے اُن کے ہاتھوں میں کھلونے تھما دیے تاکہ وہ کھیل کود میں مصروف ہو جائیں اور اپنا روزہ مکمل کرلیں۔ (صحیح مسلم:١١٣٦)
تو ماں باپ کو چاہیے کہ اپنے بچوں کو روزہ رکھنے کی تلقین کریں، روزہ اور روزہ داروں کی اہمیت و فضلیت انھیں بتلائیں اور روزہ خوروں کے انجام سے بھی آگاہ فرمائیں۔
اور جب بچے روزہ رکھنے کی وجہ سے نڈھال ہو جائیں۔ تو ان کی دلجوئی اور ہمت افزائی کریں۔ اس طرح اچھے کاموں میں انھیں استحکام حاصل ہوگا اور روزہ کی حالت میں پیش آنے والی تلخیوں میں لذت اور چاشنی محسوس کریں گے۔
ایک دفعہ نبی کریم ﷺ کا گزر عمار بن یاسر رضی اللّٰہ عنہ اور ان کے اہل خانہ کے پاس سے ہوا وہ کفار کی اذیتوں کا نشانہ بنے ہوئے تھے، آپ نے ان کی دلجوئی اور ہمت افزائی کرتے ہوئے فرمایا: “أبشرو آل ياسر فإن موعدكم الجنة” اے اہل یاسر خوش ہو جاؤ تمھارے لیے جنت کا وعدہ ہے۔(مستدرک علی الصحیحین:٥٧٧٧) یقیناً آپ ﷺ کی زبان مبارک سے نکلنے والے یہ ہمت افزاء کلمات ان کے زخموں کے لیے مرہم ثابت ہوئے ہوں گے اور پھر اس تکلیف میں انھوں نے ایک خاص قسم کی لذت محسوس کی ہوگی۔
اسی طرح آپ کی زبان سے نکلے ہوئے ہمت افزا کلمات بھی آپ کے بچوں کو حوصلہ فراہم کریں گے۔
اور جب بچے روزہ مکمل کرلیں تو ان کی پیٹھ ٹھونکیں اور اس پر خوشی کا اظہار کریں جس طرح اللہ کے رسول ﷺ نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کی پیٹھ تھپتھپائی اور خوشی کا اظہار فرمایا تھا جب انھوں نے اپنا سب سے قیمتی باغ اللہ کی راہ میں دے دیا۔
اور روزہ خوروں کی اصلاح کی بھی فکر کریں، شفقت و محبت اور خیرخواہانہ جذبے کے ساتھ انھیں سمجھائیں۔
اس کے ساتھ کھلے عام روزہ خوری کا گناہ کرنے والوں کے لیے عام مسلمانوں کا رویہ روکھا اور حوصلہ شکن ہونا چاہیے، گنہگاروں کے ساتھ عوامی سلوک اس کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتا ہے، رمضان‌ کے مہینے میں لبوں پر پان کی لالی سجائے لوگوں کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے والے کی پذیرائی ہوگی، اس کے گناہ پر زبانیں خاموش ہوں گی، نگاہوں میں خفگی نہیں ہوگی، چہرے پر خشونت نہیں ہوگی، رکھ رکھاؤ میں تنفر نہیں ہوگا تو اسے گناہ پر حوصلہ ملے گا، اسے اپنے جرم پر کوئی ملال نہیں ہوگا، اس لیے اس قماش کے لوگوں کے لیے عوام الناس میں بیزاری پائی جانی چاہیے تو وہ ندامت پر مجبور ہوگا اور اپنی اصلاح بھی کرے گا کیونکہ کوئی بھی شخص اپنے تعلق سے رائے عامہ کو خراب نہیں کرنا چاہتا۔
اللّٰہ سے دعا ہے کہ تمام مسلمانوں کو رمضان کا مبارک مہینہ صحت و عافیت کے ساتھ نصیب فرمائے اور اس میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں بٹورنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

1
آپ کے تبصرے

3000
1 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
1 Comment authors
newest oldest most voted
معین اسلام فیضی

سلیس انداز میں کافی عمدہ تربیتی فکروں پر مبنی جامع تحریر ۔۔۔ دل میں اتر گئی۔۔۔ تحریر کی شفافیت اور سہل روانی دیکھ کر ذہن تازگی محسوس کر رہا ہے ۔۔۔ بارک اللہ فیکم