زندگی دور زندگی سے ہے
جانِ جاں بس تری کمی سے ہے
وقت کے رخ پہ طنزیہ مسکان
عشقِ ناداں کی بے بسی سے ہے
آسماں پر جو دھند چھائی ہے
مہ جبیں! تیری بے رخی سے ہے
چاند تارے بھی مجھ سے پوچھتے ہیں
عشق تجھ کو بھی کیا اسی سے ہے
آنکھیں کیا دل بچھا دیا ہے وہاں
تیرا گزران جس گلی سے ہے
جب سے تو اس وطن سے نکلا ہے
آنکھ کا رشتہ بس نمی سے ہے
ساعتِ انتظارِ ساعت خیز
ختم بس تیری واپسی سے ہے
دل سے کیا بحث کیجیے کاشف!
سارا شکوہ تو دلبری سے ہے
Masha Allah very nice