اس قبیلے کا تو سارا شرف دستاروں میں ہے

ابوالمرجان فیضی شعروسخن

اس قبیلے کا تو سارا شرف دستاروں میں ہے

بیچ کر پگڑی، بچانا سر کو، غداروں میں ہے


فائدہ بے حد ہے تم یوسف کو بیچو ہند میں

بھائیو! اب تو گرانی خوب بازاروں میں ہے


تیل ہے جو تیس کا تو ٹیکس اس پر ساٹھ ہے

جبر پیہم کی جسارت ایسی سرکاروں میں ہے


جتنے اسٹوڈنٹ تھے سب میڈیکل سے جڑ گئے

فائدہ بھی بے تحاشا آج بیماروں میں ہے


ماسک، سینیٹائزر، ڈسٹینس کی ہیں سرحدیں

آج کل انسانیت تقسیم کے نعروں میں ہے


وقت پر جب نہ ملے ثاقب تو اس کو بعد میں

جھیلنے والا سدا بے کس و بے چاروں میں ہے

آپ کے تبصرے

3000