آپ کا ایک گھنٹہ اولاد کی زندگی سنوار دے گا

ارشاد الحق روشاد تعلیم و تربیت

عربی تحریر: حسان ابوالمکرم
ترجمہ: ارشادالحق روشاد


اللہ کا بے پایاں احسان ہے کہ اس نے انسان کو بے شمار نعمتیں عطا کی ہیں، جو افراد اور زمانے کے لحاظ سے بدلتی رہتی ہیں، ان بیش بہا نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت ’نعمتِ اولاد‘ہے۔ در حقیقت اولاد کی اہمیت بخوبی وہی شخص جانتا ہے جو اس سے محروم ہو، یا طویل عرصے سے انتظار کر رہا ہواور خوب صبر بھی ۔
بچوں سے انمول محبت کرنا اور ان کی خاطر کئی بڑی قربانیاں پیش کرنا انسانی فطرت ہے، بچے والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں، نیز ان کی بابرکت ازدواجی زندگی کی تعمیر و ترقی اور ذہنی و جسمانی راحت و سکون کا سامان بھی، وہ والد کی مشکلات آسان کر دیتے ہیں، کئی سارے کاموں میں ماں کا ہاتھ بٹاتے ہیں، اللہ سبحانہ و تعالی کے بعد بڑے معاون ثابت ہوتے ہیں۔
اولاد جو کہ ایک عظیم نعمت ہے، اس کی اہمیت بھی اتنی ہی زیادہ ہے، ان پر توجہ دینا، محنت کرنا، نیک صحبت کے باوجود درست تعلیم و تربیت کرنا والدین کی اول ترین ذمہ داری ہے، بچے اُس معمولی پودے کے مانند ہیں جو ابتدا میں تو کسان کو تھکا ڈالتے ہیں،مگر اپنے تنا پر کھڑے ہونے کے بعد کئی سالوں تک اسے آرام دیتے ہیں،بلکہ اس کی نسلوں کے لیے بھی باعث راحت بنتے ہیں، اگر وہی کسان اسے یونہی بیکار چھوڑ دے، اس کی نگہداشت نہ کرے، تو وہ ثمر آور ہونے کے بجائے جلد فنا ہو جائے گا، چوپائے چرلیں گے، پانی کی کمی اور دھوپ وغیرہ سے خشک ہو جائے گا۔
تربیتِ اولاد ایک حساس اور نازک موضوع ہے جس کے مختلف پہلوؤں کو حیطہ تحریر میں لانے کی ضرورت ہے، راقم السطور اختصار کے ساتھ تعلیم کے سب سے نمایاں پہلو خاص کر اسکول کے ابتدائی تعلیمی مراحل پر روشنی ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔
بلاشبہ بچوں کے تعلیمی میدان میں ہم جن مشکلات کا سامنا کرتے ہیں وہ خاص کر علمی مستوی (Educational level) کی کمزوری ہے، چاہے وہ کسی چیز کے سمجھنے، لکھنے، پڑھنے اور مطالعہ وغیرہ کے ذوق و شوق کے سلسلے میں ہو،یا پھر علمی و ثقافتی میدانوں میں رغبت و خواہش کی بابت ۔ بہرکیف!اس کے کئی اسباب و وجوہات ہیں، جن میں سے بعض درج ذیل ہیں:
علمی بنیاد کی کمزوری
بچوں کی تعلیم و تربیت سے والدین کی لا پرواہی
امتحانی رزلٹ سے بے توجہی
ان کی تعلیمی زندگی اور دیگر سرگرمیوں (Activities) سے غفلت و کوتاہی۔۔۔۔۔وغیرہ
قارئین کرام!
سچ بات تو یہ ہے کہ اولاد کی تربیت حد درجہ محنت و جانفشانی اور صبر و ثبات کے بغیر نہیں کی جا سکتی، تربیت اولاد کا یہ بھی مطلب نہیں کہ ہم شب و روز ان کے پیچھے لگے رہیں، کھیل کود، ورزش، سیرو تفریح اور آرام سے منع کر دیں، لڑکپن بڑوں کی زندگی کی طرح متانت و سنجیدگی بھرا نہیں ہوتا، یہ سب آہستہ آہستہ خود بخود آ جائے گا، پس اگر ہم نے اپنے قیمتی اوقات میں سے صرف ایک گھنٹہ ہی بچوں کے لیے دن میں خاص کر دیااور ان کے ساتھ بیٹھ گئے تاکہ تعلیمی و تربیتی پہلوؤں کا مشاہدہ کریں، اور اس بات پر بھی غور و فکر کریں کہ آخر کیونکر ان کی بنیادی تعلیم کمزور ہے؟
ایک طویل مدت تک بچوں کے ساتھ بیٹھنا ضروری نہیں ہے، بلکہ پڑھائی کے صرف ابتدائی سالوں میں جو کہ تعلیمی زندگی کا اہم اور سنہری دور ہوتا ہے، لہذا ہم اپنے بچوں کو وقت دیں، جائزہ لیں کہ آج کیا پڑھا؟ ہوم ورک کیا ہے؟ان کے پاس کوئی سوال، نوٹ یا شکوہ و شکایت تو نہیں؟پڑھے ہوئے سبق کا مراجعہ اور کل کے سبق کی تیاری کرانا۔۔۔وغیرہ
ایسا کرنے سے طالب علم کی ہمت افزائی ہوتی ہے، اس کے اندر عزم و حوصلہ پیدا ہوتا ہے، ایک ایسا خاص منہج مل جاتا ہے، جس کا وہ دوران تعلیم پابند بن جاتا ہے،درسی و تعلیمی اہم ذمہ داریوں کا نبھانا آسان تر ہو جاتا ہے، اس کے فہم و فراست میں استحکام آتا ہے، تعلیم و تربیت کا اثر اس کے کردار و عمل پر بھی نمایاں ہوتا ہے۔فالعلم في الصغر كالنقش علی الحجر(بچپن میں علم ایسے ہے جیسے پتھر پر نقش ہو)
پھر کسی کے کہے اور اصرار کیے بغیر بچے بذات خود تعلیم و تعلم کے پابند ہو جاتے ہیں۔
یاد رکھیں!اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو آج بچوں کی علمی کمزوری ، پڑھائی سے بے رغبتی، ہوم ورک مکمل کرنے میں سستی و لا پرواہی۔۔۔۔۔وغیرہ کی جو مشکلات در پیش ہیں اس سے جلد نجات پا سکیں گے۔
خلاصہ کلام یہ کہ اولاد کی تعلیم و تربیت پر کڑی نظر رکھنا سرپرستوں کی ایک بہت بڑی اہم ذمہ داری ہے، صرف اسکولوں اور کلاسز میں کردینا ہی انیںب تعلیم دینا نہیں ہے، بلکہ ضروری ہے کہ قوم و ملت کی نشو و نما میں بے انتہا محنت کریں، آج جو بَوئیں گے وہی کل کاٹیں گے۔
واللہ ھوالمُوفّق

2
آپ کے تبصرے

3000
2 Comment threads
0 Thread replies
1 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
2 Comment authors
newest oldest most voted
Nasim Sayeed Taimi

بہت عمدہ

Hamadul Haque Rushad

ماشاء اللہ بارک اللہ