علمِ صَرف کے معجزے

ابوالمرجان فیضی تعلیم و تربیت

عربی زبان ایک اہم اور عظیم زبان ہے۔ یہ نہ صرف کئی ملکوں میں بولی جانے والی انٹر نیشنل زبان ہے بلکہ یہ قرآن کی بھی زبان ہے۔ حالانکہ اس زبان کے بہت سے تجارتی اور معاشی فوائد بھی ہیں پھر بھی ہمارے یہاں طلبہ کی اکثریت فقط قرآن سمجھنے کے لیے عربی سیکھتی ہے۔ لہذا میں اس مضمون میں یہ بتانے کی کوشش کروں گا کہ قرآن کے الفاظ سیکھنے کا لمبا پروسیس مختصر کیسے ہوسکتا ہے۔
علم صَرَف عربی گرامر کا ایک جزء ہے۔ اس کا دوسرا جزء ہے نحو۔ علم صَرَف کو علم التصریف بھی کہتے ہیں۔ انگلش میں اسے (MORPHOLOGY) کہا جاتا ہے۔ اس فن میں کلمات کی اصل، اس کے اشتقاق اور اوزان سے بحث کی جاتی ہے۔ اور بتایا جاتا ہے کہ اصل کلمہ میں جو تغیرات ہوتے ہیں اس سے معانی میں کیا تبدیلی آتی ہے۔
مان لیجیے آپ ایک دین دار ڈاکٹر ہیں۔ دین کا اہتمام کرتے ہیں۔ قرآن کی تلاوت کرتے اور اس کے معانی سمجھ کر پڑھنا چاہتے ہیں۔ لیکن مدرسے میں آپ نے عربی زبان نہیں پڑھی۔ یا آپ مدرسے کے طالب علم ہیں۔ قرآن کا ترجمہ سیکھنا چاہتے ہیں۔ اور نوٹ بک میں ہر ہر لفظ کا معنی لکھتے ہیں۔ یا اس مقصد کے لیے لفظ بہ لفظ ترجمہ خرید کر لاتے ہیں۔ اس میں ہر لفظ کے نیچے معنی لکھا ہوا ہے۔ آپ اسے رٹ کر یاد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
یقینًا آپ مشقت اٹھا رہے ہیں۔ کوئی بات نہیں! قرآن کے لیے مشقت اٹھائی جاسکتی ہے۔ لیکن یہی چیز اگر زیادہ آسان اور زیادہ بہتر طریقے سے مل جائے تو مشقت اٹھانے کی کیا ضرورت ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے؟ جواب یہ ہے کہ ایسا علمِ صَرف کے ذریعے ممکن ہے۔ آپ صِرف ایک جگہ مادّہ (Root word) اور اس کا معنی یاد کرلیں۔ علمِ صَرف کی مدد سے وزن، صیغہ اور فعل معلوم کرلیں، تو بے شمار جگہوں پر اسے رٹنے سے بچ جائیں گے۔ لیکن اس کے لیے جو فارمولا ہے وہ ہے (Root word+ Morphology) یعنی مادّہ اور علم صَرف۔
علم صَرف میں ایک متصرف کلمہ سے مشتقات کی تقریبا چودہ قسمیں بنتی ہیں۔ اور ہر قسم میں کئی صیغے آتے ہیں۔
میں اسے ایک مثال سے واضح کرنا چاہوں گا۔ ایک کلمہ ہے الضَّرْبُ (مارنا)۔ یہ کلمہ مادّہ یعنی (Root word) ہے۔
اب ہم دیکھتے ہیں کہ اس مادے سے کتنی قسمیں مشتق ہوتی ہیں:
1) ضَرَبَ : اس ایک مرد نے مارا۔ فعل ماضی معروف۔
2) يَضرِبُ : وہ ایک مرد مارتا ہے یا مارے گا۔ فعل مضارع معروف ۔
3) ضَربٌ : مارنا ۔اسم مصدر ۔
4) ضارِبٌ : مارنے والا ۔ اسم فاعل ۔
5) ضُرِبَ : وہ ایک مرد مارا گیا۔ فعل ماضی مجہول۔
6) يُضْرَبُ : وہ ایک مرد مارا جاتا ہے یا مارا جائے گا۔ فعل مضارع مجہول۔
7) مَضْرُوبٌ : مارا ہوا وہ ایک مرد اسم مفعول۔
8) اِضْرِبْ : تو ایک مرد مار۔ فعل امر حاضر معروف۔
9) لا تَضرِبْ : تو ایک مرد نہ مار فعل نہی۔
10) مَضرِبٌ : مارنے کی جگہ اسم ظرف۔
11) مِضرَبٌ ومِضْرَبَةٌ ومِضْرابٌ : مارنے کا آلہ ۔ اسم آلہ۔
12) أضْرَبُ : زیادہ مارنے والا وہ ایک مرد – ضُرْبَى : زیادہ مارنے والی وہ ایک عورت اسم تفضیل۔
13) ضَرِبٌ : برابر مارنے والا۔ صفت مشبہ۔
14) ضرّابٌ : بہت زیادہ مارنے والا۔ اسم مبالغہ۔
ان ہی مشتقات کو صَرفِ کبیر کی ایک گردان نے سمیٹ لیا ہے، اس میں فقط صفت مشبہ اور اسم مبالغہ نہیں ہے کیونکہ یہ اسم فاعل سے ملحق ہے۔ وہ گردان یہ ہے:
صرف کبیر
ضَرَبَ يَضرِبُ ضَربًا فهو ضارِبٌ ضُرِبَ يُضْرَبُ ضَرْبًا فهو مَضْرُوبٌ الأمرُ منه اِضْرِبْ والنّهيُ عنه لا تَضرِبْ والظرف منه مَضرِبٌ والآلة منه مِضرَبٌ ومِضْرَبَةٌ ومِضْرابٌ والتثنيةُ منها مَـِضربانِ ومِضرابَانِ والجمع منهما مَضَارِبُ ومَضَارِيبُ وأفعل التفضيل منه أضْرَبُ والمؤنث منه ضُرْبَى وتثنينتهما أضرَبَانِ وضُرْبَيَانِ والجمعُ منهما أضْرَبُونَ وأضَارِبُ وضُرَبٌ وضُرْبَيَاتٌ –
اب میں اصل مقصد کی طرف لوٹتا ہوں۔ چونکہ آپ قرآن سمجھنا چاہتے ہیں۔ ہر لفظ کے معانی معلوم کرنا چاہتے ہیں۔ اس لیے درج ذیل باتیں ذہن نشین کرلیں۔
• پورے قرآن میں تکرار کے ساتھ 77437 کلمات ہیں۔ لیکن آپ کو اتنے الفاظ یاد کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ ایک ایک کلمہ کئی بار آیا ہے۔ چنانچہ بنا تکرار کے ان کلمات کی تعداد کم ہوکر 17458 رہ جاتی ہے۔
• اسے آسان کرنے کے لیے ضروری ہے کہ علمِ صَرف پڑھا جائے۔ اگر آپ 17458 کلمات کے مادّے (Root word) تلاش کریں گے تو یہ اور بھی کم ہوجائیں گے۔ یعنی محض 1767 مادّے ( Root word) رہ جائیں گے۔ چنانچہ آپ کو فقط 1767 مادے اور علم صَرَف سیکھنے کی ضرورت ہوگی۔
بات واضح کرنے کے لیے اب میں بطور مثال قرآن سے ایک لفظ پیش کرتا ہوں:
وہ لفظ ہے الْقَوْلُ: کہنا۔ کیونکہ یہ وہ دوسرا لفظ ہے جو قرآن میں سب سے زیادہ آیا ہے۔ یعنی تکرار کے ساتھ 1722 بار۔ پہلے نمبر پر لفظ (اللہ) ہے۔ جو 2557 بار وارد ہے۔
الْقَوْلُ اور اس سے مشتق کلمات تکرا کے ساتھ قرآن مجید میں 1722 بار آئے ہیں۔ اور بنا تکرار کے 120 بار۔ ان کو سمجھنے کے لیے نیچے کی تفصیل دیکھیں۔ ہر لفظ کے سامنے بریکٹ میں جو نمبر ہے وہ یہ بتانے کے لیے ہے کہ یہ لفظ قرآن میں کتنی بار آیا ہے۔ (معجم کلمات القرآن للدکتور زکی اخضر)
القول: کہنا۔ مادہ : ق و ل
1- مصدر : 29 شکلوں میں 97 بار
الْقَوْلَ (٧) الْقَوْلُ (١٢) الْقَوْلِ (٩) بِالْقَوْلِ (٥) بِقَوْلِ (٣) قَوْلاً (١٩) قَوْلٌ (١) قَوْلٍ (٢) قَوْلَ (٧) قِيلاً (٣) لَقَوْلٌ (١) لَقَوْلُ (٢) قَوْلُ (٢) وَقَوْلٌ (١) الأَقَاوِيلِ (١)
قَوْلَكُم (١) قَوْلَهُم (١) قَوْلُكُم (١) قَوْلُنَا (١) قَوْلُهُ (٢) قَوْلُهُم (٤) قَوْلِكَ (١) قَوْلِهَا (١) قَوْلِهِم (٢) قَوْلِهِمُ (١) قَوْلِي (٢) لِقَوْلِهِم (١) وَقَوْلِهِم (٣) وَقِيلِهِ (١)
2- فعل ماضي : 31 شکلوں 1005 بار
واحد مذکر غائب : قَالَ (٤١٦) فَقَالَ (٢٧) لَقَالَ (١) وَقَالَ (٨٥) قَالَهَا (١)
ثلاثی مزید بحرفین : تَقَوَّلَ (١) تَقَوَّلَهُ (١)
مجہول : قِيلَ (٣٤) وَقِيلَ (١٥)
تثنیہ مذکر غائب : قَالاَ (٢) وَقَالاَ (١)
جمع مذکر غائب : قَالُوا (٢٥٠) لَقَالُوا (٣) وَقَالُوا (٦١) فَقَالُوا (١٨)
واحد مونث غائب : قَالَت (٢٤) قَالَتِ (٥) فَقَالَت (١) وَقَالَت (٥) وَقَالَتِ (٨)
تثنیہ مونث غائب : قَالَتَا (٢)
جمع مونث غائب : قُلْنَ (١)
واحد مذکر حاضر : قُلْتَ (٤)
جمع مذکر حاضر : قُلْتُم (٩)
واحد متکلم : قُلْتُ (١) فَقُلْتُ (١) قُلْتُهُ (١)
جمع متکلم : قُلْنَا (١٤) فَقُلْنَا (٦) لَقُلْنَا (١) وَقُلْنَا (٦)
3- فعل مضارع : 44 شکلوں 264 بار
واحد مذکر غائب : يَقُولُ (٥ ٣ ) فَيَقُولَ (١) فَيَقُولُ (١٢) سَيَقُولُ (٤) وَلِيَقُولَ (١) وَيَقُولُ (١١) يَقُل (١) يَقُولَ (٤) لَيَقُولَنَّ (٥) يُقَالُ (٣)
تثنیہ مذکر غائب : يَقُولاَ (١)
جمع مذکر غائب : يَقُولُونَ (٥١) فَيَقُولُوا (٢) فَيَقُولُونَ (١) سَيَقُولُونَ (٤) فَسَيَقُولُونَ (٤) لَيَقُولُنَّ (١٠) لَيَقُولُونَ (٤) لِيَقُولُوا (١) وَلِيَقُولُوا (١) وَلْيَقُولُوا (١) وَيَقُولُوا (١) وَيَقُولُونَ (٢٨) يَقُولُوا (١١)
واحد مذکر حاضر : تَقُولُ (٤) تَقُولَ (٦) تَقُولَنَّ (١) فَتَقُولُ (١) وَتَقُولُ (١)
جمع مذکر حاضر : أَتَقُولُونَ (٣) تَقُولُوا (١٥) تَقُولُونَ (٦) لَتَقُولُونَ (١) وَتَقُولُوا (١) وَتَقُولُونَ (١)
واحد متکلم : أَقُل (٥) أَقُولَ (٢) أَقُولُ (٧) وَأَقُل (١)
جمع متکلم : نَقُولَ (١) نَقُولُ (٧) وَنَقُولُ (٢)لَنَقُولَنَّ (١) وَسَنَقُولُ (١)
4- فعل أمر : 12 شکلوں میں 350 بار
واحد مذکر حاضر : قُل (٢٦٣) قُلِ (٣٠) فَقُل (١٦) فَقُلِ (٢) وَقُل (١٧) وَقُلِ (٤)
تثنیہ مذکر حاضر : فَقُولاَ (٣)
جمع مذکر حاضر : فَقُولُوا (٢) قُولُوا (٢) وَقُولُوا (٨)
واحد مونث حاضر : فَقُولِي (١)
جمع مونث حاضر : وَقُلْنَ (1)
5- فعل نهي : 1 بار
واحد مذکر حاضر : فلا تَقُلْ (١)
6- اسم فاعل : 3 شکلوں میں 5 بار
واحد مذکر : قَائِلٌ (٣) قَائِلُهَا (١)
جمع مذکر ۔ وَالْقَائِلِينَ (١)
میں پھر دہراتا ہوں اگر شارٹ کٹ میں ان ہزاروں الفاظ کے معانی معلوم کرنے ہیں، تو اس کو یاد کرنے کا فامولا ہے ( مادّہ +علم صَرف) یعنی (Root word+ Morphology)۔ چنانچہ پہلے روٹ ورڈ (قول) یاد کریں گے۔ اس کا معنی معلوم کریں گے۔ ساتھ ہی ساتھ اس مادے سے فعل ماضی، فعل مضارع، فعل امر، فعل نہی اور اسم فاعل کی گردان یاد کریں گے۔ ان کے معنوی تغیرات کو پہچانیں گے۔ اگر ایسا کرلے گئے تو 120 کلمات الگ الگ یاد کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ بلکہ صرف ایک جگہ یاد کرنے سے تمام کلمات کے معانی معلوم ہوجائیں گے۔ اور اس طرح قرآنی الفاظ سیکھنے کا لمبا پروسیس بہت مختصر ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ یہاں فقط یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ لفظ بہ لفظ ترجمہ سے ایک ہی مادے سے بنے ہوئے کلمات کو ہر جگہ یاد کرنے کی ضرورت نہیں۔ یا اگر استاد پڑھا رہا ہے تو ہر جگہ معانی لکھنے کی ضرورت نہیں۔ بلکہ علمِ صَرف کی مدد سے فقط ایک کلمہ لکھ لینا اور یاد کرلینا کافی ہوجائے گا۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ قرآن سمجھنے کے لیے بس اتنا ہی کافی ہے مزید کسی علم کی ضرورت نہیں۔ حالانکہ پورا مفہوم سمجھنے کے لیے اور بھی علوم ہیں جن کو سیکھنے کی ضرورت ہے۔ لیکن اسے کسی مجلس میں بیان کیا جائے گا۔ ان شاء اللہ
اللہ ہمیں عربی زبان سمجھنے، اس کے قواعد یاد کرنے اور قرآن سمجھ کر پڑھنے کی توفیق دے۔ آمین
مضمون پر رائے دینے کے لیے ایمیل بھیجیں یا واٹساپ کریں:
abulmarjanbut@mail.com
9420735169

2
آپ کے تبصرے

3000
2 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
2 Comment authors
newest oldest most voted
سعیدالرحمن عزیز سلفی

بہترین مضمون قابلِ دید وداد، ماشاءاللہ جزاکم اللہ خیرا شیخ

Rubina Rizwan Shaikh

بہترین جزاک اللہ خیرا