از: مصطفی بن محمد مبرم ۔ حفظہ اللہ
ترجمانی: ابو حسان مدنیؔ
➀ سلفیت کوئی اختیار و انتخاب والا معاملہ نہیں ہے، بلکہ یہ وہ حق ہے جس کی پیروی لازم ہے، کیوں کہ سلفیت کتاب و سنت اور اجماع سلفِ امت کا نام ہے، بعض لوگوں نے کتابیں لکھیں:میں نے سلفیت کو اختیار کیا، کیا ان کے پاس آپشن ہے؟
➁ سلفیت کا کوئی مؤسس و موجد نہیں ہے جس نے اس کے اصول و ضوابط وضع کیے ہوں‘ کہ تم اس کی طرف اپنی نسبت کرلو، یا اس کی جماعت کی طرف، جیسے دیگر فرقوں اور جماعتوں کا معاملہ ہے، بلکہ یہ وہ دین ہے جس پر انبیاء اور ان کے اتباع (پیروکار) قائم تھے۔
لہذا صراحت و صاف گوئی سے کہو:میں سلفی ہوں اور کمزور نہ پڑو۔
➂ سلفیت کا مصدر و ماخذ نہایت ہی واضح ہے:قرآن و سنت اور فہم سلف۔
ذوق، کشف اور مجرد عقل کا سلفیت پر کوئی دباؤ اور اثر نہیں، بلکہ سلفیت صرف نصوص کی پیروی کا نام ہے، اور یہی وہ سب سے بڑی بات ہے جو سلفیوں کو دوسروں سے ممتاز کرتی ہے۔
➃ سلفیت ایک مکمل دستور اور راہ (زندگی)ہے، اس میں حتی المقدور سب کے حقوق کی رعایت اور ادائیگی ہوتی ہے۔ فرمان باری ہے:{آج کے دن میں نے تمھارے لیے تمھارے دین کو مکمل کردیا ہے} [المائدة: 3]، نیز ارشاد ہے:{اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ} [البقرة:208]
جب کہ دیگر فرقوں اور جماعتوں نے وہ اپنایا جو انیںا بھایا۔
➄ دین و شریعت کے سارے ابواب و مسائل میں وسطیت و اعتدال کا نام سلفیت ہے، اس میں نہ ہی غلو ہے اور نہ ہی تقصیر، حدیث میں ہے:’’غلو سے بچو! کیوں کہ تم سے پہلے کے لوگوں کو غلو نے ہلاک و برباد کردیا۔‘‘
جب کہ سارے فرقے یا تو افراط کے شکار ہیں یا تفریط کے۔
➅ سلفیت سب کے حقوق اور اس کے مکملات کو دین سمجھ کر صرف کتاب و سنت اور آثار سلف کی اطاعت و اتباع کرتے ہوئے ادا کرتی ہے، حدیث میں ہے:’’ہر حق دار کو اس کا حق دو۔‘‘
لہذا خود پر فرض و عائد حقوق کو سمجھ لیں۔
➆ سلفیت حکام کی اطاعت دین سمجھ کر کرتی ہے نہ کہ وقتی سیاست کے طور پر، اور حدیث رسولﷺ: ’’الا یہ کہ تم حکام کی طرف سے واضح و صریح کفر دیکھ لو‘‘ کو اطاعت و عدم اطاعت میں حد فاصل قرار دیتی ہے۔
جب کہ دیگر سارے فرقے امت میں تلوار (جنگ و بغاوت) کی بات کرتے ہیں۔
➇ اہم امور و مسائل اور جدید فتنوں میں سلفیت علمی طور پر مضبوط علماء کے دامن کو تھامے رہتی ہے اور اسی میں ان کی نجات ہے۔ اللہ کا فرمان:
{اور جب انیںک امن یا خوف کی کوئی خبر ملتی ہے اسے نشر کردیتے ہیں حالانکہ اگر یہ لوگ اسے رسول (ﷺ)کے اور اپنے میں سے ایسی باتوں کے تہ تک پہنچنے والوں کے حوالے کردیتے، تو اس کی حقیقت وہ لوگ معلوم کرلیتے جو نتیجہ اخذ کرتے ہیں اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو کچھ کو چھوڑ کر تم سب شیطان کی پیروی کر بیٹھتے} [النساء:83]
نیز یہ بھی واضح رہے کہ برکت اکابر (بڑوں)کے ساتھ رہنے میں ہے، لہذا انیںی لازم پکڑیں۔
➈ سلفیت کتاب و سنت اور فہم سلف -علماء و حکام کے فہم- کو مضبوطی سے پکڑنے والی جماعت سے منسلک ہونے کو دین مانتی ہے۔
نیز حزبیت و تفرق اور فرقہ واریت سے نفرت اور اس کی مذمت کرتی ہے، فرقہ پرستی کو امت کی ضعف و پسماندگی اور دشمنوں کے تسلط کا سبب گردانتی ہے۔
➉ سلفیت بتلاتی ہے کہ سارے فتنوں کی اصل و جڑ حکام سے الجھنا ہے، اور ان کے متعلق عوام کو بھڑکانا، نیز ان کے خلاف بغاوت کرنا ہے، جس کے نتیجے میں خون خرابہ، عزتوں کی پامالی اور مال و دولت کی لوٹ کھسوٹ عام ہوتی ہے۔
⑪ سلفیت توحید و عقیدے کی اجمالی اور تفصیلی دعوت کی بنیاد پر ممتاز ہے، اس امر کے بیان کے ساتھ کہ دنیا و آخرت میں امن و نجات نبیوں کی دعوت؛ توحید کو ثابت کرنے اور شرک سے برأت میں ہے۔
⑫ سلفی دعوت کا ظاہر اپنے باطن کی طرح ہی صاف شفاف ہوتا ہے جیسا حدیث میں ہے کہ:’’نجات یافتہ جماعت حق پر غالب رہے گی۔‘‘ چنانچہ وہ صراحت اور صاف گوئی سے اپنی بات رکھتے ہیں کمزور نہیں ہوتے ہیں۔
عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ فرماتے ہیں:جب تم کسی قوم کو دیکھو کہ عوام الناس کو چھوڑ کر دینی امور سے متعلق آپس میں کچھ سرگوشی کررہے ہیں تو سمجھ جاؤ کہ وہ کسی گمراہی کی بنیاد ڈال رہے ہیں۔
آپ کے تبصرے